|
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ عرب رہنما ؤں نے غزہ کی پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو علاقے میں بدستور رہنے کی اجازت مل جائے گی۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق قاہرہ میں منگل کو رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے علاقے کی آبادی کو دوسرے ملکوں میں متنقل کرنے اور ایک ساحلی تفریح گاہ کے طور پر اس کی تعمیر نو کے منصوبے کے مقابلے میں اپنے ایک منصوبے کی توثیق کی۔
یہ واضح نہیں کہ آیا اسرائیل یا امریکہ مصری منصوبے کو قبول کریں گے ۔
اس سربراہی اجلاس میں جس کی میزبانی مصر نے کی تھی امیر قطر، متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ شامل تھے۔ یہ وہ ملک ہیں جن کی معاونت جنگ کے بعد کے کسی منصوبےمیں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ دی کہ سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان منگل سے ہونے والے اجلاس میں شریک ہونے کے لیے قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔
ریاض نے تقریباً دو ہفتے قبل عرب رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو، اس کے کنٹرول اور علاقے سے فلسطینیوں کے انخلا کے بارے میں پیش کیے گئے مجوزہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ کے اختتام پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے کنٹرول سنبھال لے گا اور علاقے کو مشرق وسطی کے ایک پرکشش ساحل میں تبدیل کردے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی تھی کہ غزہ کے رہائشی مصر اور اردن چلے جائیں۔
عرب ملکوں نے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کی مخالفت کی ہے۔
اس سے پہلے پیر کو قاہرہ میں عرب ملکوں کے و زرائے خارجہ نے ایک بند کمرے کے اجلاس میں غزہ کی فلسطینیوں کے انخلا کے بغیر تعمیر نو کے بارے میں ایک منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ڈرافٹ کے مطابق قاہرہ نے غزہ کے پانچ سال کے عرصے میں تعمیر نو کےلیے 53 ارب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا ہے ۔
مجوزہ منصوبے کے تحت لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر ریلیف دینے، تباہ حال انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور پٹی کی طویل المعیاد اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی صدر کی غزہ کی تعمیر نو کی کوشش کوسراہا۔
انہوں نے تجویز دی کہ عبوری مرحلے میں غزہ کا نظم و نسق ٹیکنوکریٹس کو دیا جائے اور اس دوران فلسطینی پولیس کو ٹریننگ دی جائے اور پٹی کی تعمیر نو کے لیے رقوم کا بندو بست کیا جائے۔
مصر کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک اگلے ماہ امداد دہندوں کی ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
تقریباً تین ماہ قبل شام کے حکمران بشارالا سد کی حکومت کے خاتمے کے بعد الشرع کی عرب لیگ کے اجلاس میں یہ پہلی شرکت ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیلی جنوبی علاقوں پر حملے کے بعد شروع ہوئی جس دوران غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے دہشت گرد حملے میں تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔
امریکہ اور بعض مغربی ملکوں نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔
ادھر حماس کے زیر اہتمام غزہ کے صحت کے حکام کےمطابق اسرائیلی حملوں میں 48 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اسرائیل کا دعویٗ ہے کہ اس نے جنگ کے دوران حماس کے کئی ہزار جنگجو ہلاک کیے تھے۔ تاہم، حکام نے اس بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہے جس کے ابتدائی مرحلوں میں حماس نے کئی اسرائیلی یرغمالوں کو اسرائیل کی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں آزاد کر دیا ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کو اس وقت ایک نازک موڑ کا سامنا ہے۔
جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کا معاہدہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی سے ممکن ہوا تھا۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی اور اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم