|
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو ریاض میں ایک ملاقات کے دوران غزہ کے لیے منصوبوں پر گفتگو کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے روبیو ا ور ولی عہد شہزادے کے درمیان ملاقات سے متعلق ایک تحریری بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ نے غزہ کے لیے ایک ایسے بندو بست کی اہمیت کو اجاگر کیا جو علاقائی سلامتی میں مددگار ہو۔
بروس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے کی گئی جنگ بندی سے اپنی وابستگی کا بھی اعادہ کیا اور شام ، لبنان اور بحیرہ احمر کے بارے میں گفتگو کی ۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ دونوں نے علاقائی اور عالمی تبدیلیوں اور سلامتی اور استحکام کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیالات کیا۔
روبیو مشرق وسطیٰ کا دورہ اس کے بعد کررہے ہیں جب صدر ٹرمپ کی اس تجویز نے عرب دنیا کو برہم کر دیا کہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے فلسطینی رہائشیوں کو دوسرے عرب ملکوں میں از سر نو آباد کر دیا جائے اور امریکہ اس کی تعمیر نو کی قیادت کرے ۔
عرب لیگ سمیت متعدد عرب ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی آبادکاری ناقابل قبول ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ سے تباہ حال غزہ میں سے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو نکالنے کی تجویز خطے کو بحرانوں کے ایک دائرے میں دھکیل دے گی جس سے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
اردن کےشاہ عبداللہ دوم، جنہوں نے منگل کے روز واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی ، بعد ازاں کہا تھا کہ انہوں نے بات چیت میں غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اپنے ملک کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنا سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔
روبیو پیر کے روز اسرائیل سے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں سے انہوں نے امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر اپنا پہلا دورہ شروع کیا تھا۔
روبیو کا پہلے سے طے شدہ دورہ امریکی عہدے داروں اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے درمیان اس متوقع ملاقات سے قبل ہوا ہے ، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور روس اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تعلقات کی بحالی پر مرکوز ہو گی۔
دونوں جانب کے بیان میں یوکرین کے بارے میں گفتگو کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم