|
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اب تک غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق عرب رہنماؤں کامتبادل منصوبہ نہیں دیکھا ہے۔
بدھ کی شام میامی سے واشنگٹن آتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہوں نے عرب رہنماؤں کا وہ مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا جو غزہ میں جنگ بندی کے بعد زیرِ بحث ہے۔
عرب رہنماؤں کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کو یہاں سے بے دخل نہیں کیا جائے گا جب کہ بحیرۂ روم کے ساحل پر موجود اس 41 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کا انتظام بھی فلسطینی خود سنبھالیں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ـ "میں نے ابھی اسے نہیں دیکھا۔ جب میں اسے ایک بار دیکھ لوں گا تو اس کے بارے میں بات کر سکوں گا۔"
امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ غزہ سے لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک اردن اور مصر میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد امریکہ اس علاقے کا انتظام سنبھال کر اس کی تعمیرِ نو کرے گا۔
عرب ممالک نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔
رواں ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں اشارہ دیا تھا کہ اگر علاقائی رہنما کوئی جوابی پیش کش سامنے رکھیں تو صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیدار جمعے کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات کریں گے۔
عرب رہنماؤں کی اس ملاقات میں غزہ کی تعمیرِ نو کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ مصر کا غزہ کی تعمیر نو کے لیے 20 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بھی زیرِ بحث آئے گا جو تین برس کے دوران مشرقِ وسطیٰ کے ممالک دیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔
جنگ بندی کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال جب کہ اسرائیل کو سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں جنگ چھیڑ دی تھی۔اس جنگ میں اب تک حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والے 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔