|
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ایک ایسا آمر قرار دیا جو الیکشن کے بغیر آئے ہیں، اس سے پہلے زیلنسکی نے ٹرمپ پر الزام لگایاتھا کہ وہ روس کے زیر اثر "گمراہ کن معلومات" میں رہتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کیف کے رہنما پر تنقید کی، جنہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی رہنما کیف کے مقابلے میں ماسکو کے لیے زیادہ سازگار شرائط پر جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے زیلنسکی پر یوکرین میں اپریل 2024 میں ہونے والے انتخابات کے انعقاد سے انکار کرنے کا الزام لگایا، جن میں روس کے حملے کے بعد تاخیر ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے زیلنسکی کو "ایک ایسا معمولی سا کامیاب کامیڈین" کہا جنہوں نے باتیں بنا کر امریکہ سے 350 ارب ڈالر ، ایک ایسی جنگ میں جانے کے لیے خرچ کرو ا دیے جو جیتی نہیں جا سکتی تھی، اورجسے کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہئے تھا، صدر نے لکھا,"ایک ایسی جنگ جس کا تصفیہ وہ، امریکہ اور "ٹرمپ" کے بغیر کبھی نہیں کرسکیں گے۔
اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر بدھ کے روز ایک نئے تبصرے میں، ٹرمپ نے کہا"میں یوکرین سے محبت کرتا ہوں، لیکن زیلنسکی نےانتہائی خراب کار کردگی دکھائی ہے، ان کا ملک بکھر گیا ہے، اور لاکھوں لوگ بلاجواز مر چکے ہیں - اور یہ جاری ہے...،"
پوٹن کا بیان
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کو کہا کہ روس کو پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف ان کے ملک کی تین سالہ جنگ کے حل سے قبل امریکہ کے ساتھ اعتماد کقائم کرنےکی ضرورت ہے۔
پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ منگل کو سعودی عرب میں اعلیٰ امریکی اور روسی حکام کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت کے نتائج سے خوش ہیں، انہوں نے انہیں "اعلیٰ" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان متنازعہ تعلقات کو بہتر بنانےکی جانب پہلا قدم ہے۔
تاہم انہوں نے کہاکہ "روس اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی سطح کو بڑھائے بغیر یوکرینی بحران سمیت بہت سے مسائل کو حل کرنا ناممکن ہے۔"
پوٹن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والےبیان میں کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سربراہی اجلاس منعقد کرنا چاہیں گے، لیکن اس کیلئے تیاری کی ضرورت ہے تاکہ کوئی نتائج سامنے آسکیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی سربراہی میں ریاض مذاکرات، روس کے 2022 میں یوکرین پر حملے اور حملے کو روکنے کے لیے کیف کی افواج کو مسلح کرنے کی امریکی قیادت میں مغربی کوششوں کے بعد، تین سال سے زائد عرصے میں دو بڑی طاقتوں کے درمیان پہلی اہم بات چیت تھی۔
پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ڈرون فیکٹری کے دورےمیں کہا کہ"میری رائے میں، ہم نے باہمی مفادات کے مختلف شعبوں میں کام کی بحالی کے لیے پہلا قدم اٹھایاہے۔"
نہ تو یوکرینی اور نہ ہی یورپی حکام مذاکرات کے لیے سعودی محل میں میز پر تھے، لیکن امریکہ نے کہا کہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے سب سے مہلک تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش کے لیے مستقبل کے مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ آئندہ ہفتے، یو کرین پر ماسکو کے حملے کے تین سال مکمل ہو جائیں گے۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کیف کے لیے اربوں ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا تھا، نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کو تیزی سے ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے منگل کو کہا تھاکہ یوکرین کو اسے "کبھی شروع نہیں کرنا چاہئے تھا"۔
یوکرین میں امریکی سفیر ، جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا کہ امریکہ گفت و شنید کے ذریعے جنگ کے کسی بھی خاتمے کے لیے، یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کی ضرورت کو سمجھتا ہے۔
کیلوگ نے کہا کہ وہ یوکرین کے رہنماؤں کے خدشات سننے کے بعد ٹرمپ سے مشورہ کرنے کے لیے امریکہ واپس آئے ہیں۔
وی او اے نیوز
فورم