رسائی کے لنکس

غزہ کی تعمیر نو کے لیےمتبادل عرب منصوبہ، 20 ارب ڈالر صرف کرنے کا امکان


غزہ سے متعلق ٹرمپ کی تجویز پر قائرہ میں اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ ایک اجلاس میں غور کر رہے ہیں۔ اجلاس کی صدارت مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی کر رہے ہیں۔ یکم فروری 2025
غزہ سے متعلق ٹرمپ کی تجویز پر قائرہ میں اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ ایک اجلاس میں غور کر رہے ہیں۔ اجلاس کی صدارت مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی کر رہے ہیں۔ یکم فروری 2025
  • عرب ممالک غزہ سے متعلق ٹرمپ تجویز کے متبادل اپنا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
  • ٹرمپ تجویز کے تحت فلسطینیوں کو مستقل طور پر عرب ملکوں میں بھیج دیا جائے گا اور غزہ امریکہ کے کنٹرول میں چلا جائے گا جو وہاں تعمیر نو کرے گا۔
  • عرب ملک غزہ کی تعمیرنو کے لیے 20 ارب ڈالر اکھٹے کریں گے اور فلسطینی بے دخل نہیں کیے جائیں گے۔ ذرائع
  • عرب منصوبے پر 4 مارچ کو سعودی عرب میں ایک سربراہ کانفرنس کی جائے گی۔
  • سربراہ کانفرنس سے قبل عرب رہنما جمعرات کو ریاض میں صلاح مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔
  • حماس ہفتے کو مزید چھ یرغمال رہا کرے گا۔

مصر کے دو سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ صدر عبدالفتاح السیسی، غزہ کی تعمیر نو سے متعلق عرب منصوبے پر بات چیت کے لیے جمعرات کو ریاض جائیں گے۔ اس منصوبے کے لیے عرب ممالک 20 ارب ڈالر مہیا کر سکتے ہیں۔

توقع ہے کہ عرب ریاستیں جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے پر گفت و شنید کریں گی جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا متبادل پیش کرنا ہے جس میں غزہ کی پٹی کو امریکہ کے کنٹرول میں دیا جائے گا اور تمام فلسطینیوں کو مستقل طور پر عرب ملکوں میں ایک بہتر طرز زندگی کے ساتھ آباد کر دیا جائے گا اور غزہ میں شاندار تعمیرات کی جائیں گی۔

ٹرمپ کے اس منصوبے کو بیشتر عرب ممالک مسترد کر چکے ہیں۔

تعمیر نو کے عرب منصوبے پر 4 مارچ کو قاہرہ میں عرب سربراہی اجلاس ہونے والا ہے۔ رائٹرز نے صورت حال سے باخبر چار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سے قبل مصر، اردن، متحدہ عرب امارات ، قطر اور سعودی عرب ، اپنے منصوبے کا جائزہ لینے اور تبادلہ خیال کرنے کے لیے ریاض میں ملاقات کریں گے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اردن، مصر، متحدہ عرب امارات اور قطر کے رہنماؤں کا جمعے کو سعودی عرب میں اجلاس ہو گا۔ جب کہ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک تاریخ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

عرب ریاستوں کو غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور ان کی اکثریت کی اردن اور مصر میں دوبارہ آبادکاری سے متعلق ٹرمپ کی تجویز سے مایوسی ہوئی ہے۔ قاہرہ اور عمان نے فوری طور پر ٹرمپ منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطہ شدید عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔

ٹرمپ تجویز کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والا منصوبہ زیادہ تر مصری سوچ پر مبنی ہے، جس میں غزہ میں ایک حکومت کے قیام کے لیے، جس میں حماس شامل نہ ہو، قومی فلسطینی کمیٹی کی تشکیل اور فلسطینیوں کو بیرون ملک بے دخل کیے بغیر بین الاقوامی شرکت کے ساتھ غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ایک ماہر تعلیم عبدالخالق عبداللہ نے کہا ہے کہ عرب اور خلیجی ریاستوں کی جانب سے 20 ارب ڈالر کا تعاون، یہ منصوبہ قبول کرنے کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے لیے ایک اچھا محرک ہو سکتا ہے۔

عبداللہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ لین دین کے قائل ہیں اس لیے 20 ارب ڈالر ان کے لیے پرکشش ترغیب ہو سکتی ہے۔

اماراتی ماہر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ اس رقم سے بہت سی امریکی اور اسرائیلی کمپنیوں کو بھی فائدہ ہو گا۔

رائٹرز نے مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عرب خطے کی طرف سے مالی تعاون کے حجم کے بارے میں ابھی بات چیت جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تعمیر نو کا کام تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

امریکی سینیٹر رچرڈ مینتھال نے اسرائیل کے دورے کے دوران پیر کو تل ابیب میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنماؤں نے بات چیت میں اور حال ہی میں شاہ عبداللہ سے ملاقات نے مجھے اس بات پر قائل کیا ہے کہ وہ حقیقت پسندانہ طور پر یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ ان کا کردار کیا ہونا چاہیے۔

غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ؛ تفصیلات کیا ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:58 0:00

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا ہے کہ تل ابیب اس منصوبے کا جائزہ لینے کا منتظر ہےلیکن انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ کوئی بھی ایسا منصوبہ جس میں حماس کی غزہ میں موجودگی برقرار ہو ، قابل قبول نہیں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم اس منصوبے سےآگاہ ہونگے تو ہمیں یہ معلوم ہو جائے گا کہ اس کے بارے میں کیا کرنا ہے۔

چھ یرغمال ہفتے کو رہا ہوں گے

ایسوسی ایٹڈ پریس نے منگل کے روز عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں بالواسطہ بات چیت شروع کریں گے اور عسکریت پسند فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے مزید یرغمال رہا کر دے گا اور ہلاک ہونے والے 4 افراد کی لاشیں بھی حوالے کریگا ۔

غزہ میں حماس کے ایک لیڈر خلیل الحیا نے کہا ہے کہ جمعرات کو دو بچوں سمیت چار یرغمالوں کی نعشیں دی جائیں گی جب کہ ہفتے کے روز 6 زندہ یرغمال رہا کیے جائیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے یہ تصدیق کی ہے کہ چھ یرغمالوں کو ہفتے کے روز رہا کرنے کا معاہدہ طے ہو گیا ہے جب کہ چار لاشیں جمعرات کو اور مزید چار اگلے ہفتے دی جائیں گی، تاہم ان کے نام نہیں بتائے گے۔

ایک اسرائیلی عہدے دار نے کہا ہے کہ ان کے نام سامنے لانے سے قبل اسرائیل لاشوں کو شناخت کے عمل سے گزارے گا۔

جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کی بات چیت 4 فروری کو قطر کی جانب سے شروع ہونی تھی جس میں مصر اور امریکہ دونوں فریقوں کی جانب سے ثالث ہیں۔ لیکن یہ بات چیت ابھی تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دوسرے مرحلے کی بات چیت اس ہفتے ہو گی۔

غزہ جنگ 7 اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے بقول 1200 افراد ہلاک اور 250 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں میں 47 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار سے زیادہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

امریکہ، اسرائیل اور کئی دوسرے ملک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG