|
ویب ڈیسک — پاکستان میں لگ بھگ تین دہائیوں بعد آئی سی سی کے کسی ایونٹ کا انعقاد ہونے جا رہا ہے جس کے لیے ملک کے تین انٹرنیشنل اسٹیڈیمز میں بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں۔
پاکستان کی میزبانی میں چیمپئنز ٹرافی کا باقاعدہ آغاز بدھ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ سے ہوگا۔
ایونٹ میں شرکت کے لیے انگلینڈ کی ٹیم بھی منگل کی علی الصباح لاہور پہنچ گئی ہے جب کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور افغانستان کی ٹیمیں پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں۔
آٹھ ٹیموں کے اس ایونٹ میں بھارت بھی شامل ہے جو اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم دبئی پہنچ چکی ہے جہاں وہ اپنا پہلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف جمعرات کو کھیلے گی۔
کراچی میں ایونٹ کے افتتاحی میچ کے لیے سینکڑوں سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے اور گراؤنڈ میں صرف اسی شخص کو داخلے کی اجازت ہو گی جس کے پاس ٹکٹ ہو گا۔
افتتاحی میچ کے لیے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے بھرپور پریکٹس کی ہے۔
محمد رضوان کی قیادت میں پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ فخر زمان، بابر اعظم، سعود شکیل، کامران غلام، نائب کپتان سلمان علی آغا، طیب طاہر، عثمان خان، فہیم اشرف، خوش دل شاہ، ابرار احمد، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور محمد حسنین پر مشتمل ہے۔
ایونٹ کے افتتاحی میچ سے قبل نیوزی لینڈ کو دوسرا بڑا دھچکا لگا ہے۔فاسٹ بالر لوکی فرگوسن پاؤں میں انجری کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کو 15 رکنی اسکواڈ میں اس وقت تبدیلی کرنا پڑی تھی جب فاسٹ بالر بین سیئر پٹھوں کے کھچاؤ کی انجری کا شکار ہو گئے تھے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والا یہ ایونٹ کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلا جائے گا جب کہ دبئی ایک نیوٹرل ویونیو کے طور پر بھارت کے میچز کی میزبانی کرے گا۔
ایونٹ میں شامل تمام آٹھ ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ 'اے' میں پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں شامل ہیں جب کہ گروپ 'بی' آسٹریلیا، انگلینڈ ، جنوبی افریقہ اور افغانستان کی ٹیموں پر مشتمل ہے۔
ہر گروپ سے دو ٹیمیں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کریں گی۔ پہلا سیمی فائنل 4 اور دوسرا 5 مارچ کو کھیلا جائے گا۔
بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کی صورت میں لاہور کا قذافی اسٹیڈیم چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی میزبانی کرے گا۔ دوسری صورت میں فائنل دبئی میں کھیلا جائے گا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل پاکستان نے آخری مرتبہ 1996 کے آئی سی سی ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی جو مشترکہ طور پر پاکستان، بھارت اور سری لنکا میں کھیلا گیا تھا۔
سترہ مارچ 1996 کو جب قذافی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور سری لنکا کے درمیان فائنل کھیلا گیا تو بزنس مین حاجی عبدالرزاق ایونٹ کی فاتح سری لنکن ٹیم کے سپورٹر تھے۔
پاکستان میں ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کو یاد کرتے ہوئے 77 سالہ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ان کے ذہن میں وہ وقت اب بھی تازہ ہے جب پاکستان کھیلوں میں ترقی کر رہا تھا اور کرکٹ ہر کسی کے ذہن میں تھی۔
انتیس برس بعد عبدالرزاق اب چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کو سپورٹ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عالمی مقابلوں کا پاکستان میں انعقاد ان کے لیے سال گرہ جیسا ہے۔
واضح رہے کہ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد کئی برس تک پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے۔
سال 2014 میں دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ملک میں سیکیورٹی صورتِ حال بہتر ہونا شروع ہوئی اور پھر 2019 میں پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ بحال ہوئی۔ بعدازاں آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی ٹیموں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
فورم