شان مسعود کا کہنا تھا ویسٹ انڈیز سیریز کے بعد پاکستان آئندہ 10 ماہ کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔ یہ بہت طویل وقفہ ہے کیوں کہ اس کے باعث مختلف چیلنجز آتے ہیں۔
ویسٹ انڈیز نے آخری مرتبہ 2006 میں پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور اسے ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا موقع ملا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے ایونٹ میں شامل چھ ٹیمیں اپنے اپنے اسکواڈز کا اعلان کر چکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ 19 جنوری کو ٹیم کا اعلان کرے گا۔
کراچی کنگز نے پلاٹینیم کیٹیگری میں ڈیوڈ وارنر اور نیوزی لینڈ کے فاسٹ بالر ایڈم ملن کو شامل کیا ہے۔ کراچی کنگز نے وائلڈ کارڈ پر عباس آفریدی کو پلاٹینیم کیٹیگری میں پک کیا ہے۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچز 17 جنوری اور 25 جنوری سے شروع ہوں گے۔ دونوں میچز کے لیے پاکستان ٹیم کی قیادت شان مسعود کریں گے جب کہ سعود شکیل ان کے نائب ہوں گے۔
ہارمیسن کا مزید کہنا تھا کہ کپتان جوس بٹلر یا انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو ہی صرف اس معاملے میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ یہ انگلش کپتان کی لڑائی نہیں ہے بلکہ آئی سی سی کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔
بعض کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑی 'ٹو ٹیئر منصوبے' سے اختلاف کر رہے ہیں جب کہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے غیر مقبول ہوتی ہوئی ٹیسٹ کرکٹ میں دوبارہ دلچسپی پیدا ہو گی۔
فخر زمان نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد وہ بیمار پڑ گئے تھے جس کی وجہ سے ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔ تاہم اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہیں اور چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے سو فی صد پرامید ہیں۔
سڈنی ٹیسٹ نہ کھیلنے سے متعلق روہت شرما نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ تو ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ہے اور نہ ہی وہ ٹیسٹ کرکٹ سے الگ ہو رہے ہیں۔
سڈنی ٹیسٹ کا نتیجہ فیصلہ کرے گا کہ آیا رواں برس جون میں کون سی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں مدِ مقابل ہو گی۔
سڈنی ٹیسٹ جیتنے کے لیے نہ صرف بھارتی کپتان روہت شرما پر دباؤ ہے بلکہ یہ دباؤ ڈریسنگ روم میں بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہونا پڑا تو سال کے اختتام میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیموں کو ون ڈے سیریز میں شکست دینا ٹیم کے بڑے کارناموں میں شامل رہا۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available