رسائی کے لنکس

کرم میں حالات کشیدہ: عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں پانچ اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • فائرنگ کا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب لوئر کرم کے علاقے بگن میں پیش آیا۔
  • مبینہ عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی تین گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا ہے، رپورٹس
  • سیکیورٹی فورسز علاقے میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔

پشاور– خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں سیکیورٹی فورسز پر مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ اہلکار ہلاک اور چار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس حکام اور سول انتظامیہ کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب لوئر کرم کے علاقے بگن میں فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیکیورٹی اہلکار مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھے۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جاری ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ مبینہ عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر فائرنگ کی جس کی زد میں کئی اہلکار آئے ہیں۔ زخمیوں میں فوج کا ایک کیپٹن بھی شامل ہے۔

رپورٹس کے مطابق مبینہ عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی تین گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیاہے۔

واضح رہے کہ پیر کو اسی علاقے میں عسکریت پسندوں نے ہنگو سے پاڑا چنار جانے والے سامان سے لدے ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں ایک ٹرک ڈرائیور اور ایک سیکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے جب کہ حملہ آور وں نے کئی ٹرکوں پر قبضہ کر لیا تھا ۔

مقامی حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے پیر کی شب اس علاقے میں پھنسے ہوئے اہلکاروں ،ٹرکوں اور ڈرائیوروں کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا ۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بگن میں ٹرکوں کے قافلے پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے بگن سے ملحقہ گاؤں اوچت، مندوری سمیت دیگر علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے شر پسندوں کے خلاف آپریشن کی تصدیق کی ہے۔

کرم میں متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان اختلافات اور مسلح جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ کئی برس سے جاری ہے۔ اب بھی اس علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔

پاڑا چنار کو پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں سے ملانے والی شاہراہ گزشتہ سال اکتوبر کے وسط سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے جس کے نتیجے میں اپر کرم میں کھانے پینے کی اشیا اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت ہے۔

خیبر پختونخوا کے سابق سیکریٹری داخلہ اور ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل پولیس سید اختر علی شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ لوئر کرم سمیت کرم کے اردگرد کے علاقے اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ہنگو میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے ہیں جہاں سے وہ دہشت گردی کی وارداتیں کرتے ہیں ۔

ان کے بقول جب تک کرم کے ارد گرد کے علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک کرم میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

سابق سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2025 کو کرم میں قیامِ امن کے لیے معاہدہ تو ہو گیاتھا، مگر ان عوامل اور وجوہات کی نشاندہی نہیں ہوئی جن کے نتیجے میں معاہدہ ناکام ہوا تھا۔

ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں پیر کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے سیکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہو ئے تھے۔

XS
SM
MD
LG