|
امریکی سنٹرل انٹیلی جینس ایجنسی کے سربراہ جان ریٹ کلف نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے یوکرین کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کو روک دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاوس میں اس ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دونوں رہنماوں کی طرف سے روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے پر اختلافات کا اظہار کیا گیا اور امریکی رہنماوں نے زیلنسکی سے کہا کہ وہ امریکی حمایت کے بدلے میں نا شکری کا رویہ اپنا رہے ہیں۔
نشریاتی ادارے فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ریٹ کلف نے کہا امریکہ کی طرف سے یوکرین کے ساتھ ملٹری اور انٹیلی جینس کا روکنا عارضی طور پر کیا گیا اقدام ہے۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مستقبل میں امریکہ اور یوکرین ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہو کر کام کریں گے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے یہ حقیقی سوال اٹھایا ہے کہ کیا زیلنسکی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے امن کے عمل کے بارے میں پر عزم ہیں؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی افواج کے لیے روس کے خلاف تباہ کن جنگ میں امریکی عسکری سازو سامان اور انٹیلی جینس یکساں طور پر اہم ہیں۔
دریں اثنا، امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے وائٹ ہاوس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ ایک قدم پیچھے ہٹا ہے اور یوکرین کے ساتھ تعلقات کے تمام پہلووں کو روک دیا گیا ہے ا اور ان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر والٹز نے نشریاتی ادارے سی بی ایس کو بتایا کہ امریکہ روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے اور کیف کے ساتھ معدنیات پر معاہدے پر مذاکرات کا جلد آغاز کرے گا۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی حکومت کے عہدیدار جو روس کے ساتھ شٹل ڈپلومیسی میں حصہ لے رہے ہیں یوکرین کے ہم منصبوں سے جلد ہی ملاقات کریں گے۔
والٹز نے بتایا کہ انہوں نے یوکرین کے ہم منصب سے مذاکرات کے لیے مقام، وقت اور وفود کے بارے میں فون پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ زیلنسکی نے انہیں بتایا ہے کہ کیف ماسکو کے ساتھ مذاکرات اور امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کو تیار ہے اور یہ کہ یوکرین گزشتہ ہفتے وائٹ ہاوس ملاقات میں تلخ کلامی سے آگے پیش رفت کرنے پر کام کر رہا ہے۔
زیلنسکی نے منگل کو کہا تھا کہ وائٹ ہاوس میں گزشتہ ہفتے میڈیا کی موجودگی میں ملاقات کے دوران جو کچھ ہوا انہیں اس پر افسوس ہے اور وہ اسے درست کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی کانگریس کے دو نوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کی طرف سے انہیں بھیجا گیا ایک خط پڑھ کر سنایا۔
خط میں زیلنسکی نے تحریر کیا تھا کہ یوکرین "دیر پا امن کے حصول کو قریب تر کرنے کے لیے جلد از جلد مذاکرات کے میز پر آنے کے لیے تیار ہے۔"
خط کے متن کے حوالے سے صدر نے کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا، کیا یہ اچھا نہیں ہوگا۔
"اب وقت آگیا ہے کہ اس پاگل پن کو روکا جائے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہلاکتوں کو روکا جائے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس ناقابل فہم جنگ کو ختم کیا جائے۔ اگر آپ جنگوں کا خاتمہ چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں اطراف سے بات کرنا ہوگی۔"
امریکی نائب صدر وینس نے منگل کو وی او اے کو بتایا تھا کہ ، ہمارا خیال ہے کہ یہ روس کے بہترین مفاد میں ہے لیکن یہ یوکرین اور امریکہ کے بھی بہترین مفاد میں ہے کہ اس تنازع کو ختم کیا جائے۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)
فورم