رسائی کے لنکس

بنوں کینٹ حملے میں 16 عسکریت پسند ہلاک؛ 'کارروائی کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی'


  • بنوں کینٹ پر ہونے والے حملے میں چار خودکش حملہ آوروں سمیت 16 عسکریت پسند ہلاک ہوئے: آئی ایس پی آر
  • جوابی کارروائی میں پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ 19 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
  • فوجی کے بیان کے مطابق حملوں کے نتیجے میں 13 عام افراد بھی نشانہ بنے جب کہ 32 شہری زخمی ہوئے۔
  • خفیہ اداروں کی رپورٹس نے اس حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے: آئی ایس پی آر

پشاور— خیبرپختونخوا کے جنوبی شہر بنوں کے حساس علاقے میں منگل کی شام دو خودکش حملوں سمیت تین دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد تعداد 18 ہو گئی ہےجن میں پانچ سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کےبیان کے مطابق بنوں چھاؤنی پر 16 عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا جن کو جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں چار خودکش حملہ آور بھی شامل تھے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق حملوں کے نتیجے میں 13 عام لوگ بھی نشانہ بنے جب کہ 32 شہری زخمی ہوئے۔

بیان میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ سرکاری ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق عسکریت پسندوں کے کینٹ پر حملے میں 19 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورسز نے تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنا دیا۔اسی وجہ سے حملہ آوروں نے بارود سے بھری دو گاڑیوں کو دیوار سے ٹکرا دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز کی کارروائی میں چار خودکش حملہ آوروں سمیت تمام 16 دہشت گرد ہلاک ہوئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں پانچ اہلکار مارے گئے۔

آئی ایس پی آر نے کینٹ کی دیوار گرنے کی بھی تصدیق کی۔ بیان میں کہا گیا کہ خودکش دھماکوں کے نتیجے میں حفاظتی دیوار جزوی طور پر گر گئی جب کہ قریب واقع ایک مسجد اور ایک رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں 13 شہری ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔

فوج کی جانب سے اس حملے میں بھی افغانستان کی سرزمین استعمال اور افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس نے اس حملے میں افغان شہریوں کے جسمانی طور پر ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔ شواہد موجود ہیں کہ یہ حملہ میں افغانستان سے کام کرنے والے عسکریت پسندوں کے رہنماؤں نے ترتیب دیا تھا اور ان کی ہدایت پر ہی کارروائی کی گئی تھی۔

بیان میں افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریا ں ادا کرے گی جب کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے سے روکیں گے۔

بیان میں تنبیہ بھی کی گئی ہے کہ پاکستان سرحد پار سے آنے والے خطرات کے جواب میں ضروری اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ اس حملے کی ذمہ داری ایک غیر معروف تنظیم ’جیش فرسان محمد‘ نے قبول کی ہے۔

اسلام آباد یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں محفوط پناہ گاہیں ہیں۔پاکستان ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

البتہ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان پاکستان کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں اور دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔

ان حملوں کے حوالے سے بنوں کے سینئر صحافی محمد وسیم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منہدم ہونے والی مسجد کے زخمی امام بدھ کو مقامی اسپتال میں دم توڑ گئے ہیں جس کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی گھر کے چھ افراد بھی شامل ہیں ۔

ان کے بقول بنوں کینٹ میں کلین اپ آپریشن تو ختم ہو چکا ہے۔ لیکن ابھی تک کسی کو اندر داخل ہونے یا آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔

دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی نمازِ جنازہ بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں ادا کی گئی ۔

XS
SM
MD
LG