رسائی کے لنکس

کیا بھارت امریکی گاڑیوں پر درآمدی  ٹیکس صفر کر دے گا؟


ممبئی کی ایک رہائشی عمارت میں الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں مقبول ہو رہی ہیں۔ امریکہ بھارتی منڈی میں اپنی گاڑیاں لانچ کرنے کے لیے بھارت پر زور دے رہا ہے کہ وہ گاڑیوں پر درآمدی محصول صفر کرے۔ فائل فوٹو
ممبئی کی ایک رہائشی عمارت میں الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں مقبول ہو رہی ہیں۔ امریکہ بھارتی منڈی میں اپنی گاڑیاں لانچ کرنے کے لیے بھارت پر زور دے رہا ہے کہ وہ گاڑیوں پر درآمدی محصول صفر کرے۔ فائل فوٹو
  • بھارت میں گاڑیوں کی درآمد پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ محصول عائد ہے جو تقریباً 110 فی صد ہے۔
  • بھارت گاڑیوں کی ایک بڑی منڈی ہے جہاں سالانہ 40 لاکھ گاڑیوں کی کھپت ہوتی ہے۔
  • ٹیسلا اپنی الیکٹرک گاڑیاں بھارتی مارکیٹ میں لانچ کرنا چاہتاہے۔
  • بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے میں امریکہ گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کا خواہاں ہے۔
  • بھارتی موٹر ساز کمپنیاں درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کے خلاف ہیں۔
  • بھارت اور امریکہ 2030 تک دو طرفہ تجارت 500 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

امریکہ چاہتا ہے کہ بھارت دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے میں امریکہ سے بھارت بھیجی جانے والی کاروں پر محصول صفر کر دے، لیکن نئی دہلی فوری طور پر اس طرح کے محصولات کو ختم کرنے میں ہچکچا رہا ہے ۔

ان تین ذرائع میں سے ایک نے، جنہیں صورت حال پر بریفنگ دی گئی ہے، خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت میں موٹر گاڑیوں پر عائد بھاری محصولات باضابطہ دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کا ایک اہم نقطہ ہو گا۔ یہ مذاکرات ابھی شروع ہونے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے امریکی الیکٹرک گاڑی ٹیسلا کے لیے راستہ کھل جائے گا، جو بھارت میں اپنی گاڑیاں لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

بھارت میں گاڑیوں کی درآمد پر محصولات کی شرح 110 فی صد تک ہے جس پر ٹیسلا کمپنی کے سربراہ ایلون مسک یہ کہتے ہوئے تنقید کر چکے ہیں کہ یہ شرح دنیا بھر میں سب سے اونچی ہے۔

مسک کو اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی حمایت حاصل ہو گئی ہے جنہوں نے منگل کے روز کانگریس میں اپنے خطاب کے دوران بھارت میں ٹیکسوں کی اونچی شرح پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہاں گاڑیوں پر ٹیکسوں کی سطح 100 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے جوابی اقدام کی بھی دھمکی دی۔

پہلے ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکہ نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اپنے محصولات کو صفر تک نیچے لائے یا زراعت کے سوا بہت سے شعبوں میں انہیں نہ ہونے کے برابر کر دے۔

ذریعے کا مزید کہنا تھا کہ نئی دہلی سے یہ واضح توقع ہے کہ وہ دوسری چیزوں کی نسبت گاڑیوں پر محصولات ختم کر دے گا۔

دوسرے ذریعے نے بتایا کہ بھارت امریکہ کی بات سن رہا ہے اور اسے مسترد نہیں کیا ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ وہ محصولات پر اپنا جواب مقامی صنعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد دے گا۔

بھارتی اداروں آفس آف دی یونائیٹڈ ٹریڈ ریپریزیٹیٹو، انڈیا ٹریڈ منسٹری اور آفس آف فارن افیئرز منسٹری نے اس بارے میں تبصرے کے لیے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

امریکی صدر اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان پچھلے مہینے ملاقات کے بعد دونوں ملکوں نے محصولات کے مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا تھا اور اس سلسلے میں معاہدے کے پہلے مرحلے میں اس سال موسم خزاں تک کام کی توقع ہے جس کا مقصد 2030 تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 500 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔

'امریکہ بھارت سے منصفانہ تجارتی تعلقات کا تقاضا کر رہا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:38 0:00

بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوپال تقریباً ایک ہفتے کے دورے پر امریکہ میں ہیں اور انہوں نے منگل کو امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک سے تجارتی بات چیت کے لیے ملاقات کی۔ توقع ہے کہ وہ امریکہ کے تجارتی نمائندے جیمی سن گریئر سے بھی ملاقات کریں گے۔

پہلے ذریعے اور ایک چوتھے شخص کا کہنا تھا کہ اگرچہ بھارت گاڑیوں پر درآمد ی ٹیکس صفر کرنے کے امریکی مطالبے پر فوری عمل سے ہچکچا رہا ہے لیکن وہ اپنی صنعت کو کم درآمدی محصول اور مسابقت کے لیے تیار کر رہا ہے۔

پہلے ذریعے کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے مہینے بھارتی حکومت نے محصول میں کسی نوعیت کی کٹوتی پر فیصلہ کرنے کے حوالے سے ملکی موٹر سازوں سے ملاقات کی تھی اور محصولات کو فوری طور پر زیرو کرنے کے سلسلے میں ان کے تحفظات سنے تھے۔

بھارت سالانہ 40 لاکھ گاڑیوں کی مارکیٹ ہے اور یہاں مقامی کار سازوں کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ تحفظ موجود ہے جو محصولات میں کمی کرنے کی مخالفت کر چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمدات کو سسستا کرنے کے کسی بھی اقدام سے مقامی صنعت کے لیے سرمایہ کاری ختم ہو جائے گی۔

بھارت کی ٹاٹا موٹرز اور مہندرہ جیسی کمپنیوں نے الیکٹرک گاڑیوں پر محصولات میں کمی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ اس سے ان کی بھاری سرمایہ کاری کو نقصان پہنچے گا جو انہوں نے اس شعبے میں کی ہے۔

بھارت نے پچھلے مہینے تقریباً 30 اشیاء پر محصولات میں کمی کی تھی، جن میں اعلیٰ قسم کے موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG