رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا روس پر یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ ہونے تک پابندیاں لگانے پر غور


  • "اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روس میدان جنگ میں یوکرین پر تباہ کن بمباری کر رہا ہے میں جنگ بندی اور حتمی امن معاہدہ ہونے تک روس کے خلاف بڑے پیمانے پر بینکنگ پر پابندیاں اور محصولات نافذ کرنے پر مضبوطی سے غور کر رہا ہوں۔" امریکی صدر ٹرمپ
  • "مذاکرات کی میز پر ابھی اسی وقت آ جائیں اس سے پہلے کہ تاخیر ہو جائے ۔ آپ کا شکریہ۔" ٹرمپ
  • فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر کئی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔
  • سعودی عرب امریکہ اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اگلے ہفتے مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ پر امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر بینکنگ کےشعبے سمیت متعدد پابندیاں عائد کرنے اور اس پر تجارتی محصولات لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، ٹرمپ یوکرین پر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے پر دباو کے طور پر کیف کے لیے عسکری امداد اور انٹیلی جینس کے امریکہ کی طرف سے تبادلے کو معطل کر چکے ہیں۔

یوکرین کے خلاف اقدامات وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان گزشتہ ہفتے میڈیا کے سامنے تلخ کلامی کے بعد اٹھائے گئے تھے۔

"اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روس میدان جنگ میں یوکرین پر تباہ کن بمباری کر رہا ہے میں جنگ بندی اور حتمی امن معاہدہ ہونے تک روس کے خلاف بڑے پیمانے پر بینکنگ پر پابندیاں اور محصولات نافذ کرنے پر مضبوطی سے غور کر رہا ہوں۔"

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں روس اور یوکرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "مذاکرات کی میز پر ابھی اسی وقت آ جائیں اس سے پہلے کہ تاخیر ہو جائے ۔ آپ کا شکریہ۔"

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کو اس بات پر تنقید کا سامنا ہے کہ انہوں نے یوکرین پر جنگ بندی کے حصول کے لیے دباو ڈالا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین، نہ کہ روس، جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار ہے۔

اس سے پہلے خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ دی تھی کہ ٹرمپ حکومت جنگ ختم کرنے کی کوششوں اور ماسکو کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں بہتری لانے کی خاطر روس پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی کرنے کا سوچ رہی ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر کئی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔ روس دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔

روس کے خلاف عائد امریکی پابندیوں میں ماسکو کے لیے تیل اور گیس کی آمدنی کو محدود کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ ان کے تحت روس کی تیل کی بر آمدات کو 60 ڈالر فی بیرل یومیہ تک مقررکیا گیا۔

امریکہ نے روس کے تیل کی برآمد میں شامل کمپنیوں اور جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی تھیں۔ اس کے علاوہ پابندیوں سے بچنے کی کوششوں کے بعد روس پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں تھیں۔

دریں اثنا، خبر رساں ادارے اے ایف پی نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب امریکہ اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اگلے ہفتے مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

امریکہ کی طرف سے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکاف نے کہا ہےکہ وہ یوکرینی وفد سے سعودی عرب میں روس اور یوکرین میں جنگ بندی پر بات چیت کریں گے۔

دوسری طرف یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے مذاکرات سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔

ادھر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے جمعے کو یورپی یونین کے زیر اہتمام ایک آن لائن اجلاس میں زیلنسکی کی طرف سے دی گئی فضائی اور سمندری لڑائی روکنے کی تجویز کی حمایت کی۔

انہوں نے اس تجویز کی دونوں ملکوں کی جانب سے فضائی اور سمندری حملوں کوجلد از جلد روکنےکےلیے اعتماد سازی کے اقدامات کے طور پر حمایت کا اظہار کیا۔

ایردوان نے کہا اس تجویز پر معاہدہ ترکیہ کی بحیرہ اسود میں جہاز رانی کے تحفظ کی ضمانت سے مطابقت رکھے گا۔

اس سے پہلے فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون نے تجویز دی تھی کہ یوکرین جنگ میں فضائی ، سمندر ی حملوں اور توانائی کے انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنانے کو ایک ماہ کے لیے روک دیا جائے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG