امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ انہیں یوکرین کے صدر زیلنسکی کا خط موصول ہوا ہے اور وہ مذاکرات پر آمادہ ہیں۔ صدر ٹرمپ کے بقول روس سے بھی قوی اشارے ملے ہیں کہ وہ بھی امن کے لیے تیار ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے اعداد و شمار کے مطابق ، چین، برازیل، بھارت اور آسٹریلیا کے بعد، روس کے پاس کمیاب زمینی دھاتوں کے دنیا کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔
ٹرمپ نے معاہدے کے بعدکسی ممکنہ تنازعے کے بارے میں کہا" اسے روکنے والےہم ہیں کیونکہ اقتصادی شراکت داری کے نتیجے میں ہم وہاں ہونگے ، ہم کام کریں گے۔ہمارے پاس وہاں بہت سارے لوگ ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس میں دونوں صدور کے درمیان دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے حوالے سے میکرون نے واضح طور پر کہا کہ وہ کچھ اہم معاملات میں ٹرمپ سے متفق نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس کا حملہ شروع ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔
امریکی قرارداد میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے لائی گئی قرارداد میں تین برس قبل روس کے یوکرین پر حملے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے مطابق انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے منگل کو سعودی عرب میں ملاقات کے دوران بھی دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ عرب رہنماؤں کا غزہ کے حوالے سے متبادل منصوبہ نہیں دیکھا۔ بدھ کی شام صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہ مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں میں زیرِ بحث آیا ہے۔
پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ منگل کو سعودی عرب میں اعلیٰ امریکی اور روسی حکام کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت کے نتائج سے خوش ہیں، انہوں نے انہیں "اعلیٰ" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان متنازعہ تعلقات کو بہتر بنانےکی جانب پہلا قدم ہے۔
زیلنسکی نےاپنے ترکی کے دورے میں صحافیوں کو بتایا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ہماری پیٹھ پیچھے فیصلہ نہ کرے... کیف کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا کہ یوکرین میں جنگ کیسے ختم کی جائے"۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف روسی وفد سے ملاقات کریں گے۔
پیرس کانفرنس کے دوران نیدرلینڈز کے وزیرِ اعظم ڈک شوف نے تسلیم کیا کہ یورپی ممالک کو ایک متفقہ نتیجے پر آنا چاہیے کہ وہ یوکرین کے معاملے میں اپنا حصہ کس طرح ڈال سکتے ہیں اور یہ وہی طریقہ ہے جس کی بدولت وہ مذاکرات کی ٹیبل میں اپنی نشست لے سکتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available