کریملن میں پوٹن نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ، ’ ہم تنازعوں کے خاتمے کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ خیال بذات خود صحیح ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا،’ لیکن ہم اس حقیقت کے ساتھ آگے بڑھیں گے کہ یہ جنگ بندی پائیدار امن پر منتج ہو اور اس بحران کی اصل وجہ کا خاتمہ کر سکے ‘۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ اب روس کو جنگ بندی کی پیشکش کرے گا۔ ’ ہم ان کو بتائیں گےکہ اب یہ چیز مذاکرات کی میز پر آ چکی ہے۔ یوکرین گولیاں چلانا بند کرنے اور بات چیت کرنےے لیے تیار ہے۔ اور اب اس بات کا انحصار ان (روس) پر ہے کہ وہ ہاں کہتے ہیں یا نہیں‘ روبیو نے کہا۔
سعودی عرب کی میزبانی میں امریکہ اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ملاقات ہو گی جس میں روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فریم ورک سمیت دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران یوکرین دنیا کا سب سے زیادہ اسلحہ درآمد کرنے والا ملک تھا جب کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا ایکسپورٹر رہا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ وہ امن کے خواہاں ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین ایک معاہدہ چاہتا ہے اور اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ان کے خیال میں روس بھی ڈیل کرنا چاہتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ انہیں یوکرین کے صدر زیلنسکی کا خط موصول ہوا ہے اور وہ مذاکرات پر آمادہ ہیں۔ صدر ٹرمپ کے بقول روس سے بھی قوی اشارے ملے ہیں کہ وہ بھی امن کے لیے تیار ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے اعداد و شمار کے مطابق ، چین، برازیل، بھارت اور آسٹریلیا کے بعد، روس کے پاس کمیاب زمینی دھاتوں کے دنیا کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔
ٹرمپ نے معاہدے کے بعدکسی ممکنہ تنازعے کے بارے میں کہا" اسے روکنے والےہم ہیں کیونکہ اقتصادی شراکت داری کے نتیجے میں ہم وہاں ہونگے ، ہم کام کریں گے۔ہمارے پاس وہاں بہت سارے لوگ ہوں گے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available