روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ نظر ثانی شدہ نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں روسی سرزمین پر مشترکہ حملے کی صورت میں جوہری حملے کی تجویز شامل ہے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ نہ صرف بھارت، پاکستان کی مخالفت کرے گا بلکہ مغربی ممالک بھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان اسے فورم کا حصہ بنے جس میں چین اور روس جیسے ممالک ہوں۔
تین یورپی ملکوں فرانس، برطانیہ اور فرانس نے ایران کی جانب سے روس کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے باعث پابندیاں لگائی ہیں۔ روس ان میزائلوں کو یوکرین کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان پابندیوں میں ایران اور روس میں انفرادی طور پر شخصیات اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں ایرانی فضائی کمپنی ایران ایئر بھی شامل ہے۔
یوکرین کو رواں برس جولائی کے آخر میں ایف سولہ طیارے ملے تھے۔ یوکرین میں لڑاکا طیارے کو پہنچنے والا یہ پہلا نقصان رپورٹ ہوا ہے۔
روسی فرانسیسی ارب پتی اور میسیجنگ ایپ 'ٹیلی گرام' کے بانی اور سی ای او پیول ڈوروف کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے بورگیٹ ایئر پورٹ سے ہفتے کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ اپنے ذاتی جہاز کے ذریعے کسی اور ملک جا رہے تھے۔
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اپنے دورے کا آغاز پولینڈ سے کریں گے جس کے بعد وہ بذریعہ سڑک اور ریل 23 اگست کو یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچیں گے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات ہو ہی نہیں رہے تو ایسے میں وزیرِ اعظم مودی کے لیے ثالثی کی پیش کش کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ تاہم وہ تنازع کو کم کرنے کی کوشش ضرور کر سکتے ہیں۔
ایک روسی ماہر طبعیات نے کہا ہے کہ ماسکو کو یوکرین جنگ میں اپنے اہداف جلد حاصل کرنے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس مشورے کے منظرعام پر آنے سے ایک بار پھر یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا روس واقعی اس جنگ میں مہلک ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
یوکرین کی بہترین انٹیلی جینس معلومات اور امریکہ کے فراہم کیے گئے ہتھیاروں کو روس کے کرسک سمیت دیگر علاقوں پر یوکرین کے قبضے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپ کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر میں آگ لگنے پر روس اور یوکرین ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ زپوریژیا نیو کلیئر پاور پلانٹ میں اتوار کی شب آگ لگی تھی۔ اس آتش زدگی کے بعد روس اور یوکرین دونوں جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں کسی قسم کی تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پہلی بار دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی افواج روس کے شہر کرسک پر اچانک حملہ آور ہوئی ہیں اور وہاں لڑ جاری ہے اور دیگر سرحدی علاقوں پر حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available