شمالی کوریا کی فوج سے منحرف ہونے والے ایک سابق فوجی اہلکار کہتے ہیں کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے آنے والے فوجیوں کی ذہن سازی کی گئی ہے اور وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
کریملن نے مزید بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے لیڈر بین الاقوامی اور علاقائی ایجنڈے پر موجود اہم معاملات کے ساتھ ساتھ، تجارت میں توسیع، مواصلات، سازوسامان اور انسانی ضرورت سے متعلق شعبوں میں تعاون کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔
جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے پیر کو قانون سازوں کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے 300 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2700 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یوکرینی حکام کے مطابق حملے سے کچھ ہی منٹ پہلے علاقے کے گورنر ایوان فیدوروف نے خبر دار کیا تھا کہ تیز رفتار میزائل اور گلائیڈڈ بم اس شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کو جہاں تین سال ہونے کو ہیں وہیں یوکرینی فوجیوں کی بحالی اور ذہنی صحت پر توجہ دینے کے لیے ملک بھر میں مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ایسا ہی ایک مرکز حاضر سروس اہلکار نے پہاڑوں پر اپنے آبائی گاؤں کے پاس بنایا ہے۔ مزید تفصیل اس رپورٹ میں۔
پوٹن کی جانب سے جاری ہونے والی معافی کے بعد روس نے گزشتہ ہفتے بدھ کو ہونے والے طیارہ کریش کی کسی حد تک ذمے داری قبول کرلی ہے تاہم کریملن کے بیان میں طیارے کو مار گرانے کا ذکر نہیں ہیں
یوکرین کو جن تمام صلاحیتوں کی ضرورت ہے، ان میں فضائی دفاع سب سے اہم ہے کیونکہ یہ ان شہروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جنہیں روس اپنے ڈرونز، کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنا رہا ہے۔
سرمائی کوٹ میں ملبوس مشتبہ شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروسز کے حکم پر ماسکو آیا تھا۔ اس نے ایک الیکٹرک اسکوٹر خریدا اور پھر مہینوں بعد اسے حملے کے لیے ایک دیسی ساختہ بم ملا۔
روس کی ریڈیوایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے لیے مخصوص فورس کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو دارالحکومت ماسکو میں ایک رہائشی عمارت کے باہر بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کے نیشنل گرڈ آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اس سال توانائی کے نظام پر روس کے 12ویں بڑے حملے نے ملک کے متعدد علاقوں میں بجلی کی سہولیات کو نقصان پہنچایا ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available