رسائی کے لنکس

یوکرین پر روسی بمباری کے باوجود ٹرمپ کا پوٹن کے امن کا خواہاں ہونے پر اعتماد


یوکرین کے علاقے خارکیف میں روس کے راکٹ کے ایک حملے کے بعد فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں ، فوٹو اے پی ، 7 مار چ 2025
یوکرین کے علاقے خارکیف میں روس کے راکٹ کے ایک حملے کے بعد فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں ، فوٹو اے پی ، 7 مار چ 2025

  • ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ وہ امن کے خواہاں ہیں۔
  • ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ روس یوکرین پر شدید بمباری کر رہا ہے۔
  • مجھے یوکرین کے ساتھ کام کرنا زیادہ مشکل لگتا ہے۔ ان کے پاس کوئی کارڈز نہیں ہیں
  • یوکرینی حکام نے جمعے کو روس پر رات بھر ملک کے مختلف اہداف پر میزائل داغنے اور توانائی کی انفرا اسٹرکچر پر ڈرون حملے کرنے کا الزام لگایا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے یوکرین پر تازہ ترین حملوں کے باوجود پر اعتماد ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ بندی کا معاہدہ کرا سکتے ہیں۔

وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ وہ امن کے خواہاں ہیں۔

ٹرمپ نے کہا، "میں ان کی بات پر یقین رکھتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم روس کے ساتھ اچھے طریقے سے کام کر رہے ہیں۔"

ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ روس یوکرین پر شدید بمباری کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرینی حکام نے جمعے کو روس پر ملک کے مختلف اہداف پر رات بھر میزائل داغنے اور توانائی کی انفرا اسٹرکچر پر ڈرون حملے کرنے کا الزام لگایا۔

حکام کے مطابق روس نے یوکرین کے پانچ علاقوں میں بمباری کی جس میں رہائشی عمارات کو نشانہ بنایا گیا اور رہائشی زخمی ہوئے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے پوٹن کے حوالے سے کہا کہ وہ وہی کر رہے ہیں جو ان کی جگہ کوئی بھی اور کرتا۔ "میں سمجھتا ہوں کہ اس پوزیشن میں غالباً کوئی اور بھی ایسے وقت میں یہی کچھ کرتا۔"

کیف کے بارے میں صدر نے اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔

"مجھے یوکرین کے ساتھ کام کرنا زیادہ مشکل لگتا ہے۔ ان کے پاس کوئی کارڈز نہیں ہیں۔"

جب ان اسے استفسار کیا گیا کہ کیا وہ یوکرین کو اضافی فضائی دفاع مہیا کریں گے تو ٹرمپ نے کہا اس کا دارو مدار یوکرین پر ہے۔

"مجھے یہ جاننا ہے کہ وہ کیا طے کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے علم نہیں ہے کہ وہ کیا طے کرنا چاہتے ہیں۔

"اگروہ (اس تنازعہ کو) نہیں طے کرنا چاہتے تو ہم وہاں سے نکل جائیں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ (اسے) طے کرلیں۔"

دریں اثنا، امریکی عہدیداروں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سےے روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے عسکری امداد اور انٹیلی جینس کے تبادلے روکنے جیسے اقدامات نے یوکرین کو زیادہ غیر محفوظ بنا دیا ہے۔

امریکہ کے نیشنل انٹیلی جینس ادارے کی ڈائریکٹر تلسی گیبرڈ نے فوکس نیوز کو بتایا کہ انٹیلی جینس کے تبادلے کو روکنے کا مقصد صرف یوکرین کو روس کے خلاف حملہ کرنے سے روکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو حملوں کے خلاف دفاع کے لیے انٹیلی جینس مستقبل میں جاری رہے گی۔

امریکہ کے دفاع کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ کی طرف سے یوکرین کو اپنے دفاع میں کام آنے والی انٹیلی جینس کے تبادلے میں کوئی وقفہ نہیں آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یوکرین کو اسٹار لنک سیٹیلائٹ نظام تک رسائی بھی حاصل ہے۔ یہ نظام صدر ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔

جہاں تک روس کے یوکرین کے خلاف رات بھر کے حملوں کا تعلق ہے تو صدر ولودیمر زیلنسکی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ جنگی طیار وں ے خلاف یوکرین کے فعال نظام نے کئی روسی ڈرونز کو غیر موثر کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی بار فرانس کے میراج لڑاکا طیاروں کو فضائی دفاع کے لیے استعمال میں لایا گیا۔

امریکی ساخت کے ایف سولہ طیارے بھی فضائی دفاع میں استعمال کیے گئے تھے۔

ایکس سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ روسی حملوں کے باوجود کیف امن کا متلاشی ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ کئی سطحوں پر کام جاری ہے، کئی کالز بھی ہوئی ہیں۔

"موضوع واضح ہے۔ جتنا جلد ممکن ہو سکے امن، جتنا زیادہ قابل اعتبار ہو سکے سلامتی۔ یوکرین ایک تعمیری طریقہ کار کے لیے پر عزم ہے۔"

فورم

XS
SM
MD
LG