کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ صنفی مساوات اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے تدریسی مواد بھی نصاب میں شامل کیا گیا۔
سعودی ائر لائنز کے عہدیدار جہانگیر خان خلیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کی کمپنی کی پشاور کے لیے ہفتے میں چار روز پروازیں چلتی ہیں جسے تعطل کے بعد اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
بارش اور طوفان کے باعث مختلف علاقوں میں مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے یہ ہلاکتیں ہوئیں۔
تحریک انصاف کے قائدین کا کہنا تھا کہ وہ خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت کے مستقبل کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کریں گے۔
فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً چھ لاکھ لوگ نقل مکانی کر کے صوبہ خیبر پختوںخواہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔
بنوں میں تاجر برادری کے ایک رہنما ملک مقبول خان نے بتایا کہ لاکھوں لوگوں کی آمد سے ان کے کاروبار کے علاوہ معمولات زندگی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
تحصیل کولاچی میں مڈی روڈ پر دیسی ساختہ بم دھماکے میں مقامی سیاسی رہنما فقیر جمشید اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق ترناو کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے بخت بیدار خان کے حجرے میں موجود لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
جمعہ ہی کو علی الصبح پشاور کے علاقے یکہ توت میں نامعلوم مسلح افراد نے گشت پر مامور پولیس کی ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
قبائلی جرگے نے پولیٹیکل انتظامیہ کے بعد ایک قومی امن لشکر تشکیل دیا جسے انتظامیہ نے مطلوب افراد کی فہرست فراہم کی۔
مقامی لوگوں کے مطابق قبائلی انتظامیہ کی طرف سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات کر کے آبادی کو محفوظ مقامات میں منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔
ایک صحافی کا کہنا تھا کہ نجی وسرکاری اداروں نے بھی ان کی امداد کے اعلانات کیے تھے لیکن تاحال اس بارے میں کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔
لوگوں کا رش اور رجسٹریشن کے پہلے دن ناکافی انتظامات کے باعث ایک موقع پر پولیس کو بھی مداخلت کرنا پڑی، جب کہ اطلاعات کے مطابق لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
رواں سال رپورٹ ہونے والے 90 پولیو کیسز میں سے اکثریت شمالی وزیرستان سے بتائی جاتی ہے اور یہاں سے نقل مکانی کر کے بندوبستی علاقوں میں آنے والے لاکھوں لوگوں میں دو لاکھ سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ارشد خان نے بتایا کہ آئند ہفتے کے اوائل میں پشاور میں بھی ایک مرکز کام شروع کر دے گا جہاں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کا اندارج ہو سکے گا۔
نقل مکانی کر کے آنے والی ایک 70 سالہ ہندو خاتون جمیلہ کہتی ہیں کہ ان کے سسر انگریزوں کے وقت (برطانوی راج) سے شمالی وزیرستان سے آباد تھے اور انھوں نے اس قبائلی علاقے میں بہت اچھے دن دیکھے تھے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں افراد میں سے زیادہ تر خیبرپختونخواہ کے ضلع بنوں پہنچے ہیں۔ یہاں ان لوگوں کے عارضی کیمپ قائم کیا گیا ہے اور انھیں راشن کی تقسیم کا عمل بھی جاری ہے۔ تصاویر شمیم شاہد
نقل مکانی کرکے آنے والوں میں مسیحی برادری کے لوگ بھی شامل ہیں جن کی رہائش کے لیے بنوں میں اس برادری کے عمائدین نے ایک اسکول میں انتظام کیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ نقل مکانی پچھلے چند روز سے جاری ہے اور اب تک سینکڑوں افراد قبائلی علاقے سے ملحقہ خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں منتقل ہو چکے ہیں۔
یہ حملہ پیر کو افغانستان کی سرحد کے قریب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کیا گیا اور عسکری ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزید لوڈ کریں