تحصیل کولاچی میں مڈی روڈ پر دیسی ساختہ بم دھماکے میں مقامی سیاسی رہنما فقیر جمشید اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق ترناو کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے بخت بیدار خان کے حجرے میں موجود لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
جمعہ ہی کو علی الصبح پشاور کے علاقے یکہ توت میں نامعلوم مسلح افراد نے گشت پر مامور پولیس کی ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
قبائلی جرگے نے پولیٹیکل انتظامیہ کے بعد ایک قومی امن لشکر تشکیل دیا جسے انتظامیہ نے مطلوب افراد کی فہرست فراہم کی۔
مقامی لوگوں کے مطابق قبائلی انتظامیہ کی طرف سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات کر کے آبادی کو محفوظ مقامات میں منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔
ایک صحافی کا کہنا تھا کہ نجی وسرکاری اداروں نے بھی ان کی امداد کے اعلانات کیے تھے لیکن تاحال اس بارے میں کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔
لوگوں کا رش اور رجسٹریشن کے پہلے دن ناکافی انتظامات کے باعث ایک موقع پر پولیس کو بھی مداخلت کرنا پڑی، جب کہ اطلاعات کے مطابق لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
رواں سال رپورٹ ہونے والے 90 پولیو کیسز میں سے اکثریت شمالی وزیرستان سے بتائی جاتی ہے اور یہاں سے نقل مکانی کر کے بندوبستی علاقوں میں آنے والے لاکھوں لوگوں میں دو لاکھ سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ارشد خان نے بتایا کہ آئند ہفتے کے اوائل میں پشاور میں بھی ایک مرکز کام شروع کر دے گا جہاں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کا اندارج ہو سکے گا۔
نقل مکانی کر کے آنے والی ایک 70 سالہ ہندو خاتون جمیلہ کہتی ہیں کہ ان کے سسر انگریزوں کے وقت (برطانوی راج) سے شمالی وزیرستان سے آباد تھے اور انھوں نے اس قبائلی علاقے میں بہت اچھے دن دیکھے تھے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں افراد میں سے زیادہ تر خیبرپختونخواہ کے ضلع بنوں پہنچے ہیں۔ یہاں ان لوگوں کے عارضی کیمپ قائم کیا گیا ہے اور انھیں راشن کی تقسیم کا عمل بھی جاری ہے۔ تصاویر شمیم شاہد
نقل مکانی کرکے آنے والوں میں مسیحی برادری کے لوگ بھی شامل ہیں جن کی رہائش کے لیے بنوں میں اس برادری کے عمائدین نے ایک اسکول میں انتظام کیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ نقل مکانی پچھلے چند روز سے جاری ہے اور اب تک سینکڑوں افراد قبائلی علاقے سے ملحقہ خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں منتقل ہو چکے ہیں۔
یہ حملہ پیر کو افغانستان کی سرحد کے قریب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کیا گیا اور عسکری ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والا واقعہ بھی فرقہ وارانہ تشدد کی کارروائی ہوسکتی ہے کیونکہ گاڑی پر سوار افراد کا تعلق سنی مسلک سے تھا اور یہ واقعہ شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے میں پیش آیا۔
تجزیہ کار کہتے ہیں طالبان میں اس تقسیم سے اُن کے درمیان لڑائی میں شدت آ سکتی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ملک کی سلامتی کو جہاں سے بھی خطرہ ہوگا اس کا جواب اسی زبان میں دیا جائے جو زبان سمجھی جاتی ہے۔
عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والی کارروائی میں سکیورٹی فورسز کو جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد حاصل ہے۔
طالبان کے سینیئر کمانڈر عبداللہ بہار نے اغواء کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’چینی باشندہ‘‘ ان کی تحویل میں ہے۔
مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے چمرقند نامی علاقے میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول کے دو بم دھماکوں میں خاصہ دار فورس کا ایک اہلکار ہلاک جب کہ تین افراد زخمی ہوگئے۔
مزید لوڈ کریں