پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اتوار کو ہونے والے مختلف بم دھماکوں میں ایک اہلکار ہلاک جب کہ کم ازکم 10 افراد زخمی ہوگئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے چمرقند نامی علاقے میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول کے دو بم دھماکوں میں خاصہ دار فورس کا ایک اہلکار ہلاک جب کہ تین افراد زخمی ہوگئے۔
زخمی ہونے والوں میں تین سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسرا واقعہ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل رشکئی میں پیش آیا جہاں دیسی ساختہ بم سے لیویز کی ایک گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
اس حملے میں چھ اہلکار اور وہاں سے گزرنے والی ایک خاتون زخمی ہوگئی۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
فوری طور پر کسی گروہ یا فرد نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن قبائلی علاقوں میں شدت پسند سکیورٹی فورسز اور سرکاری املاک کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تقریباً چالیس روز تک کسی بھی طرح کے حملے نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ ماہ کے وسط میں اس فائر بندی میں توسیع نہ کرتے ہوئے شدت پسندوں نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گوکہ یہ مذاکراتی عمل فی الوقت تعطل کا شکار ہے لیکن اس دوران قبائلی علاقوں میں طالبان دھڑوں کے درمیان جھڑپوں اور ایک دوسرے پر حملوں کے علاوہ ملک کے بندوبستی علاقوں میں دیگر پرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔
دریں اثناء قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کو تیز بارشوں نے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا کردی اور اس دوران دو مختلف واقعات میں نو افراد ہلاک ہوگئے۔
دتہ خیل کے علاقے میں شدید بارش کی وجہ سے ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے جب کہ اسی علاقے کے قریب دو افراد پانی کے تیز ریلے میں بہہ جانے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے چمرقند نامی علاقے میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول کے دو بم دھماکوں میں خاصہ دار فورس کا ایک اہلکار ہلاک جب کہ تین افراد زخمی ہوگئے۔
زخمی ہونے والوں میں تین سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسرا واقعہ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل رشکئی میں پیش آیا جہاں دیسی ساختہ بم سے لیویز کی ایک گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
اس حملے میں چھ اہلکار اور وہاں سے گزرنے والی ایک خاتون زخمی ہوگئی۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
فوری طور پر کسی گروہ یا فرد نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن قبائلی علاقوں میں شدت پسند سکیورٹی فورسز اور سرکاری املاک کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تقریباً چالیس روز تک کسی بھی طرح کے حملے نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ ماہ کے وسط میں اس فائر بندی میں توسیع نہ کرتے ہوئے شدت پسندوں نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گوکہ یہ مذاکراتی عمل فی الوقت تعطل کا شکار ہے لیکن اس دوران قبائلی علاقوں میں طالبان دھڑوں کے درمیان جھڑپوں اور ایک دوسرے پر حملوں کے علاوہ ملک کے بندوبستی علاقوں میں دیگر پرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔
دریں اثناء قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کو تیز بارشوں نے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا کردی اور اس دوران دو مختلف واقعات میں نو افراد ہلاک ہوگئے۔
دتہ خیل کے علاقے میں شدید بارش کی وجہ سے ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے جب کہ اسی علاقے کے قریب دو افراد پانی کے تیز ریلے میں بہہ جانے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔