رسائی کے لنکس
مرکزی مواد پر جائیں
مرکزی نیویگیشن پر جائیں
تلاش پر جائیں
صفحہ اول
پاکستان
معیشت
امریکہ
امریکی انتخابات 2024
جنوبی ایشیا
دُنیا
اسرائیل حماس جنگ
یوکرین جنگ
کھیل
خواتین
آرٹ
آزادیٔ صحافت
سائنس و ٹیکنالوجی
صحت
دلچسپ و عجیب
فوڈ ڈائری
ویڈیوز
آڈیو
اسپیشل کوریج
اداریہ
Learning English
Follow Us
زبان
تلاش کیجئے
ہیڈ لائنز
تلاش کیجئے
پچھلا صفحہ
اگلا صفحہ
بریکنگ نیوز
ماضی کا رمضان
سحر و افطار میں مغل شہنشاہوں کا دسترخوان کیسا ہوتا تھا؟
'کوئٹہ میں لڑکے تراویح کے بعد سحری تک اتنڑ رقص کرتے تھے'
'کہیں شوٹ پر جاتے تو لوگ کہتے تھے افطار کر کے جانا'
'ایدھی صاحب کے گھر آنے تک میں روزہ نہیں کھولتا تھا'
’پرانی دلّی کے گھروں کا ذائقہ دکانوں پر نہیں ملے گا‘
’امی سحری کے لیے گولہ کباب کا مسالہ سل پر پیستی تھیں‘
'رمضان کے چاند پر لوگ ایک دوسرے کا منہ میٹھا کراتے تھے'
’عید پر نئے جوتے پہنے تو پیچھے مڑ کر قدموں کے نشان دیکھتا رہا‘
'کبھی روزہ دُگنا ہو جاتا تھا تو کبھی دو عیدیں بھی کرنا پڑیں'
'ہمارے گھرانے میں روزہ 10 منٹ پہلے یا بعد میں کھولنے پر کبھی بات نہیں ہوئی'
'پچاس سال سے کشمیر میں روزہ اور عید پاکستان کے ساتھ ہوتے ہیں'
'جون ایلیا اور صادقین کا روزہ پتا نہیں ہوتا تھا یا نہیں، لیکن افطار ضرور کرتے تھے'
' بچپن میں کہا جاتا کہ دھوپ میں کھانا کھاؤ، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا'
'ملٹری اکیڈمی میں ہم سے روزے میں ڈیڑھ گھنٹہ قلابازیاں لگوائیں'
'دہلی کے لوگ افطار کرنے فیملیز کے ساتھ جامع مسجد جاتے تھے'
'بادشاہی مسجد میں پڑھی جانے والی نعتیں ہمیں گھر میں سنائی دیتی تھی'
'روزہ کشائی میں ہار کے ساتھ سہرا بھی باندھا گیا'
'فوج میں یہ رواج نہیں کہ روزہ ہے تو آرام سے بیٹھیں'
'اب تو مہینہ پہلے رمضان کی تیاری ہوتی ہے، ہمارے دور میں ہر چیز تازہ بنتی تھی'
'خواتین آٹے کو اتنا گوندھتی تھیں کہ سویاں ہاتھ سے بن جاتی تھیں'
’پہاڑوں پر الاؤ جلا کر چاند نظر آنے کی خبر دی جاتی تھی‘
'لاہور والوں نے شاید ہی کبھی پورے 30 روزے رکھے ہوں'
’والدہ کے بنائے ایرانی کھانے اب کہیں نظر نہیں آتے‘
Back to top
XS
SM
MD
LG