پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ میں ضلع دیر زیریں میں رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر کے حجرے پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے کم ازکم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس کے مطابق پیر کو رات دیر گئے ترناؤ کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے بخت بیدار خان کے حجرے میں موجود لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
قومی وطن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر خود تو وہاں موجود نہیں تھے لیکن فائرنگ سے ان کے بھائی اسحاق خان اور ایک پولیس اہلکار سمیت چھ افراد موقع پر ہلاک ہوگئے۔
تاحال اس واقعے کے محرکات یا اس میں ملوث عناصر کے بارے میں اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
پولیس نے علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر رکھی ہے تاہم آخری اطلاعات تک کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی تھی۔
قبائلی علاقوں سے متصل صوبہ خیبر پختونخواہ میں حالیہ دنوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں خاص طور پر مرکزی شہر پشاور میں پولیس اہلکاروں پر جان لیوا حملوں میں متعدد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
مبصرین ان کارروائیوں کو شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کا ممکنہ ردعمل قرار دیتے ہیں۔
لوئر دیر میں اس سے قبل حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کے ایسے ہی اکا دکا واقعات رونما ہو چکے ہیں۔