دنیا کے باقی خطوں کی طرح جنگ زدہ اور کمزور عرب ممالک میں بھی کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ایسے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ ادویات اور دیگر طبی اشیا کی کمی کے باعث عراق، سوڈان اور یمن میں ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہو سکتی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے ممالک میں کرونا وائرس کے 30 ہزار سے زائد مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ کیسز ایران میں پائے گئے ہیں جب کہ ایران بھی عالمی پابندوں کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے خطے کے امیر ممالک بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے عمومی طور پر حکومتوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر سادگی اور کفایت شعاری اختیار کریں تاہم اب مشرق وسطیٰ کی حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شہریوں کو عارضی طور پر ٹیکس میں رعایت دیں۔ اس کے علاوہ رقوم کی منتقلی پر بھی ریلیف کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر جہاد ازعور کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد سروس سیکٹر میں ملازمت کرتی ہے۔ اگر بے روزگاری بڑھتی ہے یا تنخواہوں اور ترسیلات زر میں کمی آتی ہے تو اس کے بڑے پیمانے پر اثرات ہوں گے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مصر میں سیاحوں کی آمد میں 80 فی صد تک کمی آ چکی ہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہوٹل اور عمومی خریداری کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ان ممالک میں سیاحت معیشت کا اہم ستون ہے۔
جنگ زدہ ملک شام میں بھی کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں جب کہ غزہ بھی اب وائرس سے متاثرہ علاقوں میں شامل ہو گیا ہے۔
جنگ اور تنازعات کے شکار مشرق وسطیٰ کے ان خطوں میں کرونا وائرس سامنے آنے سے کئی خدشات جنم لے رہے ہیں۔
خانہ جنگی کے شکار عرب ممالک لیبیا اور یمن کے حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں کہ ان ممالک میں وائرس پر کس طرح قابو پایا جائے گا اور ان کی تباہ حال معیشت پر مزید کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
مشرق وسطیٰ میں کرونا وائرس سے اب تک سب سے بدترین طور پر ایران متاثر ہوا ہے۔ جہاں صرف پیر کو 127 افراد کی موت ہوئی جس کے بعد مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 1800 سے زائد ہو گئی ہے۔
ایران میں کرونا وائرس کے مجموعی طور پر 23 ہزار کیسز کا اندراج کیا جا چکا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے 'ارنا' کے حوالے سے 'اے پی' نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی کے بیٹے کی ساس بھی کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
ایک دہائی سے جنگ کے شکار ملک شام کے دارالحکومت دمشق میں روز مرہ کی اشیا ضروریہ، بینک اور پیٹرول پمپس کے باہر لوگوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شہریوں کو خدشہ ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں ملک میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے۔
شام میں حکومت کے زیر اثر علاقوں میں پہلے ہی ہوٹل، کیفے اور دیگر کاروبار بند کیے جا چکے ہیں جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
مصر کے شہر اسکندریہ میں منگل کی صبح بڑے پیمانے پر لوگوں نے عبادات اور دعائیں کیں تاکہ کرونا وائرس کا خاتمہ ہو اور لوگ محفوظ رہیں۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری گھروں کی کھڑکیوں اور بالکونیوں میں موجود ہیں اور دعائیں مانگ رہے ہیں۔