ہفتوں یہ کہنے کے بعد کہ ملک کرونا وائرس سے بالکل پاک ہے۔ آخر کار شامی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔ تاہم دوسری غیر مصدقہ رپورٹوں میں وہاں کرونا وائرس میں مبتلا لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی ساری دنیا کی کوششوں سے ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے شامی حکومت نے زیادہ شدت کے ساتھ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے اور عوامی اجتماعات کے مقامات اور عمارتوں وغیرہ کو جراثیم سے پاک کرنے کے لئے اسپرے کیا جا رہا ہے۔ تاریخی بازار حمیدیہ یا جسے بازار شام بھی کہا جاتاہے بند کر دیا گیا ہے۔
شام کے وزیر صحت نذر یاگیزی نے اتوار کے روز سرکاری ٹیلیویژن کو بتایا کہ شام میں کرونا وائرس کا پہلا مصدقہ کیس سامنے آیا ہے۔ یہ ایک بیس سالہ خاتون ہیں جو بیرون ملک سے آئی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ان کا ٹیسٹ اس لئے کیا گیا کہ وہ ایسے مقام سے آئیں تھیں جہاں یہ وائرس بڑے پیمانے پر پھیلا تھا۔ اور ہر چند کہ وہ بیمار نہیں تھیں لیکن ان میں بخار کی علامات ملی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم شام میں حقوق انسانی کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے سے منسلک رامی عبدالرحمان نے گزشتہ ہفتے عرب ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ شامی حکومت ایرانی اور عراقی ملیشیاؤں کے ایسے فائٹرز کو قرنطینہ میں رکھنے کے لئے دمشق اور دیر الزور میں کئی اسپتال استعمال کر رہی ہے جن پر اس بیماری میں مبتلا ہونے کا شبہ ہے۔ تاہم وائس آف امریکہ اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
صحت کے بڑھتے ہوئے بحران کے سبب شام میں وزرا کی کونسل نے ادویات کی دوکانوں اور سپر مارکٹوں کے سوا شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ۔ شاپنگ مالز اور عوامی بازار بند کرنے کے لئے ووٹ دیا۔
لوکل گورنمنٹ کے وزیر حسین ماخلوف نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔
شام نے پیر کے روز دوپہر سے لبنان کے ساتھ ملنے والی تمام گزرگاہیں بند کر دی ہیں۔ تاہم انفرادی طور پر لوگوں اور تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت کی اجازت ہے۔ حکم دیا گیا کہ گاڑیوں کی آمد و رفت کے موقع پر ان کے ڈرائیوروں کے کرونا کے لئے ٹیسٹ کئے جائیں۔