کرونا وائرس نے جہاں دنیا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، وہیں مقدس مقامات اور ان کی زیارات کے لئے آنے والے بھی اسکی پیدا کردہ پریشانیوں سے محفوظ نہیں رہے، خاص طور پر سعودی عرب میں جہاں ہر وقت زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاضری دینے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے، سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے بتایا کہ ہر ماہ ایک لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب آتے ہیں جن میں سے بھاری اکثریت کا مقصد عمرہ کرنا اور مدینے میں حاضری دینا ہوتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد جب سعودی حکومت نے 72 گھنٹے کا نوٹس دے کر 15 مارچ سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد و رفت بند کی تو ایسے میں ہزاروں پاکستانی زائرین وہاں پھنس گئے۔
سفیر نے کہا کہ اس صورت حال کے پیش نظر جب سعودی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے پاکستان کے لئے یہ خصوصی رعایت دی کہ پاکستان جدہ اور مدینہ اپنے جہاز بھیج سکتا ہے جو خالی آئیں گے اور پاکستانی زائرین کو واپس لے جائیں گے۔
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ پی آئی اے اور سعودی ایئر لائن کے تعاون سے ان لوگوں کی واپسی کا کام شروع کیا گیا ہے جو آئندہ ایک دو روز میں مکمل ہو جائے گا۔