رسائی کے لنکس

یوکرینی وفد سے ملاقات کے لیے روبیو کی جدہ آمد،  ٹرمپ مثبت نتائج کے لیے پر امید


صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔ فائل فوٹو
صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔ فائل فوٹو

  • یوکرین وفد سے ملاقات کے لیے روبیو جدہ پہنچ گئے، ٹرمپ کو مثبت نتائج کی امید
  • صدر ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یوکرین معدنیات کے معاہدے پر دستخط کر دے گا۔
  • سعودی عرب کی میزبانی میں امریکہ اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ملاقات ہو گی۔
  • فرانس کے ایک فوجی اہلکار نے پیر کو بتایا کہ 30 سے زائد ممالک کے فوجی اہلکار یوکرین کے لیے ایک بین الاقوامی سکیورٹی فورس کی تشکیل پر پیرس مذاکرات میں حصہ لیں گے۔
  • یوکرین کے صدر زیلنسکی کہہ چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب میں امریکی وفد سے ملاقات میں شریک نہیں ہوں گے۔

ویب ڈیسک—امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کے ہمراہ پیر کو سعودی شہر جدہ پہنچے ہیں جہاں وہ یوکرین کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کریں گے۔ صدر ٹرمپ کو امریکہ اور یوکرین کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید ہے۔

جدہ جاتے ہوئے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ واشنگٹن اور کیف کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر ابھی مزید جزیات پر کام ہونا باقی ہے۔

اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں یوکرین معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرے گا۔

سعودی عرب کی میزبانی میں امریکہ اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ملاقات ہو گی جس میں روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فریم ورک سمیت دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔

صدر ٹرمپ نے یوکرین کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دستخط کریں گے۔ ان کے بقول ’’میں امن چاہتا ہوں جس کا انہوں نے مظاہرہ نہیں کیا جو کہ انہیں کرنا چاہیے۔‘‘

صدر ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولودومیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی حالیہ تلخی کے بعد دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان سعودی عرب میں یہ پہلی ملاقات ہو گی۔

دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات سے قبل صدر زیلنسکی بھی پیر کو سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یوکرینی صدر کی پیر کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکی وفد سے ملاقات میں شریک نہیں ہوں گے۔

صدر زیلنسکی کے مطابق امریکی حکام سے ملنے والے یوکرینی وفد میں اُن کے چیف آف اسٹاف کے علاوہ وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور اعلیٰ عسکری عہدیدار شریک ہوں گے۔

صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم جامع مذاکرات کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور ضروری اقدامات اور فیصلوں پر معاہدوں کے لیے پرامید ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ حقیقت پسندانہ تجاویز موجود ہیں جن پر فوری عمل کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ روس نے لگ بھگ تین برس قبل فروری 2022 میں یوکرین پر جارحانہ حملہ کیا تھا اور فریقین کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔اس جنگ کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندۂ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام سے مذاکرات کا مقصد امن معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری اور ابتدائی جنگ بندی ہے۔

امریکی خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ یوکرین کے لیے انٹیلی جینس شیئرنگ روک رہا ہے تاکہ صدر زیلنسکی پر صدر ٹرمپ کے ساتھ تعاون کے لیے دباؤ بڑھایا جائے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد انٹیلی جینس شیئرنگ بھی روک دی گئی تھی۔ یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انٹیلی جینس شیئرنگ روکنے سے روسی فضائی حملوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

صدر زیلنسکی نے فضائی اور سمندری راستوں سے ہونے والے روسی حملوں کو روکنے سمیت قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ ختم کرنے کے لیے ان کے مطالبات پر عمل کرنا روس کے لیے امتحان ہو گا۔

دوسری جانب ماسکو نے عارضی جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کیف کو وقت دینے اور اسے ہونے والے فوجی نقصان سے بچانے کے مترادف ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG