رسائی کے لنکس

بلوچستان میں چیک پوسٹ پر حملہ، سات اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں سات اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ضلع ہرنائی اور زیارت پر واقع علاقے شاہرگ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر جالاوان میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر نامعلوم مسلح افراد نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب حملہ کیا۔

شاہرگ کے میں لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں سات اہلکار ہلاک جب کہ پانچ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے فوری بعد فرنٹیئر کور (ایف سی) کی اضافی نفری اس چیک پوسٹ پر پہنچی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا۔

دوسری جانب پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں واقعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں ہفتے کی شب حملہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چیک پوسٹ پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے حملے کا دفاع کیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں سات اہلکار ہلاک ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کا نقصان ہوا۔ یا وہ حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ جب کہ حملہ آوروں کی تعداد کے حوالے سے بھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ​سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے لیے علاقے گھیرے میں لے لیا۔ اور تمام راستوں کو بند کر دیا گیا۔ جب کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائی بھی جاری ہے۔​

اس واقعے میں ایک نائب صوبیدار اور چھ سپاہی نشانہ بنے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست مخالف قوتوں کی پشت پناہی سے ہونے والی ایسی بزدلانہ کارروائی سے بلوچستان کے امن اور خوشحالی کے خلاف شر انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حملے کی مذمت کرنے ہوئے اس کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔

عمران خان نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ شب بلوچستان میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں سات جوان نشانہ بنے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم بھارت کی پشت پناہی کے حامل دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا کرنے والے بہادر سپاہیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے الزام پر بھارت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ ابھی تک کسی گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ماضی میں ایسے واقعات کے بعد بلوچستان کے علیحدگی کے حامی عسکریت پسند گروہ ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں۔ جب کہ سیکیورٹی حکام بھی ان پر الزمات عائد کرتے آئے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے فورسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

قبل ازیں اکتوبر کے وسط میں گوادر میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے قافلے پر فائرنگ سے 14 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

گوادر کے علاقے اورماڑہ میں ہونے والے حملے کے حوالے سے پاکستان کی فوج نے بیان میں کہا تھا کہ کوسٹل ہائی وے پر او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کا سیکیورٹی فورسز نے مؤثر جواب دیا اور قافلے میں شامل لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ جھڑپ کے دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچا۔ جب کہ ایف سی کے سات اہل کار اور سات سیکیورٹی گارڈز اس کارروائی میں مارے گئے۔

XS
SM
MD
LG