|
کوئٹہ _ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مختلف آپریشنز کے دوران 23 دہشت گرد اور 18 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
ہفتے کو جاری ایک بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیان شب ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جس میں مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی حصہ لیا ۔
آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ دہشت گردوں نے منگوچر میں پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی فورسز فوری طور پر حرکت میں آئیں اور جوابی کارروائی میں 12 دہشت گرد مارے گئے جب کہ جھڑپوں کے دوران 18 اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع ہرنائی میں ایک اور کارروائی کے دوران 11 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
لیویز فورس کے مطابق منگوچر میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب مسلح افراد نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کومنگوچر کے مقام پر ناکہ لگا کر بند کر دیا تھا۔
اس دوان سڑک کے دونوں جانب مسافر اور مال بردار گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جب کہ فورسز اور مسلح افراد کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کی زد میں آکر مسافر بسوں میں سوار دو افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
لیویز حکام نے بتایاہے کہ حملہ آواروں نے ایک نجی بینک پر دستی بم سے بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں بینک کی عمارت میں آگ لگ گئی ۔
یہ واقعہ ضلع قلات کی تحصیل منگوچر ٹاون میں پیش آیا جہاں ماضی میں بھی اسی نوعیت کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر قلات بلال بشیر کے مطابق مسلح افراد اور سیکیورٹی فورسز میں تین مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا جس سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر رہی۔
جمعے کی شب پیش آنے والے واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل چند ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رات کی تاریکی میں شاہراہ پر بڑی تعداد میں مسافر بسیں پھنس گئی ہیں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
بسوں میں سوار بعض عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جمعے کی شب بسیں منگوچر پہنچیں تو وہاں مسلح افراد نے ناکہ بندی کررکھی تھی۔
علیحدگی پسند کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منگوچر میں سڑک بلاک کرنے اور فورسز پر فائرںگ کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسافر مرکزی شاہراہ پر سفر سے گریز کریں۔
تاہم لیویز حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح کلیئرنس آپریشن کے بعد کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بحال کردیا ہے۔
بی ایل اے نے اس سے قبل گزشتہ ماہ نو جنوری کو ضلع خضدار کے علاقے زہری میں لیویز تھانے،سرکاری عمارتوں اور نجی بینک پر قبضہ کر لیا تھا۔ بعدازاں مسلح افراد لیویز فورس کی گاڑیاں اور اسلحہ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
سال 2024 میں بھی کالعدم بی ایل اے نےتربت ، قلات، کوئٹہ، ہرنائی ، دکی ، مستونگ، بولان، گوادر ، موسی خیل اور دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کے حملے کیے تھے۔
فورم