افغانستان میں امریکہ کے سفیر کارل ایکنبری کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران افغانستان میں حقیقی معنوں میں بہتری آئی ہے اورملک کی معیشت بھی بہتر ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ سن 2011سے آگے دیکھ رہا ہے اور امریکی افواج کے متوقع انخلا کے لئے سن 2014کی تاریخ زیادہ حقیقت پسندانہ ہے اور تب تک سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان حکومت کے حوالے کر دی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حکومتی نظام میں پہلے سے بہتری آئی ہے۔
واشنگٹن اور کابل میں حکومتوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملک ماضی کی کامیابیوں کو لے کر آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے افغان صدر حامد کرزئی مکمل حمایت کا آعادہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو اندھیروں سے نکال کر اب عالمی برادری میں لا کھڑا کیا ہے۔
چند روز پہلے ترکمنستان سے بھارت تک قدرتی گیس پائپ لائن کے معاہدے کے بارے میں امریکی سفیرنے کہا کہ یہ جنوبی ایشیا کے لئے ایک بہت اہم منصوبہ ہوگا جو خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مددگا ر ثابت ہوگا۔ یہ گیس پائپ لائن افغانستان اور پاکستان سے گزرے گی۔ کارل ایکنبری نے کہا کہ افغانستان کو ایک مرتبہ پھر ایشیا میں تجارتی شاہراہ بننا ہوگا۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ اتحادی افواج کے رات کے اندھیرے میں کارروائیوں کے وجہ سے شہریوں کی ہلاکتوں کے باوجود دشمنوں کو دھچکا لگا ہے اور اس سے بہت حد تک سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج اور افغان سیکیورٹی فورسز مل کر عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ اگر یہ آپریشن دن میں کئے جائیں تو شہریوں کی ہلاکتیں زیادہ ہونگی۔