امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نےافغانستان میں باغیوں کے خلاف سنگین لڑائی کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی اور مقامی افواج کو حاصل ہونے والی کامیابیاں ’غیر مستحکم اور ناپائیدار ‘ نوعیت کی ہے۔
گیٹس نے یہ بیان منگل کے روز جنوبی افغانستان میں طالبان کے گڑھ ، قندہار اور ہلمند، کے دورے کے دوران دیا جہاں وہ صوبوں میں دیہاتیوں، مقامی پولیس اور امریکی فوجیوں سے ملے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ اُنھیں جنگ میں حالیہ پیش رفت سے حوصلہ ملا ہے تاہم بتایا کہ بہار اور موسم ِگرما میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی سنگین نوعیت کی ہوگی۔
کیونکہ جنوب میں اتحادیوں کی مضبوط موجودگی درکار ہوگی اِس لیے گیٹس نے کہا ہے کہ یہ ممکن نہ ہوگا کہ افغان فورسز جولائی میں سکیورٹی کے فرائض سنبھال لیں جیسا کہ منصوبہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان کے دوسرے حصوں سے امریکی افواج کے انخلا کا دارومدار زمینی حالات پرمنحصر ہوگا۔
افغان صدر حامد کرزئی نےبھی متنبہ کیا ہے کہ جوں جوں بین الاقوامی افواج سکیورٹی کی ذمہ داریاں اپنے افغان ساتھیوں کو منتقل کرنا شروع کریں گی، آئندہ سال مشکل ثابت ہوگا۔
منگل کو بین الاقوامی یومِ خواتین کی تقریب سے خطاب میں صدر کرزئی نے اتحادی افواج کی طرف سے سولین ہلاکتوں کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کیا، جسے اُنھوں نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔ اُنھوں نے نجی سکیورٹی اداروں پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغان حکومت کے لیے ایک خطرہ ہیں۔
وزیرِ دفاع گیٹس اِن دِنوں افغانستان کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ اُنھوں نے پیر کے روز صدر کرزئی سے ملاقات کی اور گذشتہ ہفتے اتحادی افواج کے فضائی حملے میں نو افغان بچوں کی اتفاقی ہلاکت پر معذرت کی۔ اُنھوں نے اِس واقعے کو ایک المیہ اور افغان لوگوں کے ساتھ تعلقات کےحوالے سے ایک دھچکا قرار دیا۔