پاکستان کے محکمۂ موسمیات نے ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں برس کا دوسرا ماہ پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ گرم اور خشک ترین فروری کے مہینوں میں سے ایک رہا ہے۔
رواں سال فروری کا مہینہ 1961 کے بعد پاکستان کا تیسرا خشک ترین مہینہ تھا۔ فروری 2021 میں پاکستان میں اوسطاََ 84 فی صد بارشیں کم ریکارڈ کی گئیں۔ اور اس میں ملک کے تمام چھ انتظامی علاقے (صوبے) شامل ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیرِ انتطام کشمیر اور خیبر پختونخوا کے اب تک کے ریکارڈ کے مطابق یہ پانچوں خشک ترین فروری تھا۔ اسی طرح سندھ میں مسلسل دوسرے ماہ بالکل بارش نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ جنوری 2021 میں بھی پاکستان میں اوسطاََ 59 فی صد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
اعداد و شمار کے مطابق درجۂ حرارت میں نمایاں طور پر اضافہ بھی نوٹ کیا گیا۔ اور ملک میں ماہانہ اوسط درجۂ حرارت 3.35 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا جو 16.67 ڈگری سینٹی گریڈ اوسط رہا۔
دوسری جانب 26 فروری کو ملک میں سب سے زیادہ گرمی نواب شاہ میں 38.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح 27 اور 28 فروری کی درمیانی رات کراچی میں کم سے کم درجہ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جو اس ماہ کی گرم ترین رات تھی۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محمد ریاض کا کہنا ہے کہ عام طور پر ملک میں جنوری، فروری اور مارچ کے مہینوں میں بارشیں ہوتی ہیں۔ لیکن اس بار مغرب سے بارش کے سسٹم بن کر کم آئے جس کی وجہ سے اس کے اثرات نظر آتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ موسم کی صورتِ حال کا براہِ راست تعلق آب و ہوا کے حالات سے رہتا ہے۔
'کم بارشیں موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب واضح اشارہ'
ماہرِ ماحولیات رفیع الحق کا کہنا ہے کہ کم ہوتی بارشیں درحقیقت موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب اشارہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اب غیر متوقع طور پر سامنے آ رہی ہیں جس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے بچاؤ کے لیے تیاری نا گزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے جہاں پالیسی بنانے کی ضروت ہے۔ وہیں وقت سے پہلے عمل درآمد بھی کرنا ہو گا۔ تا کہ اس کی تباہ کن اور دور رس اثرات سے بچا جا سکے۔
رفیع الحق نے مزید کہا کہ پاکستان چونکہ ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا بڑا دار و مدار زراعت پر ہے۔ اس کے لیے موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے جہاں زرعی پالیسی کو اس کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔ وہیں اس کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھانا ہو گا۔
بارشوں کے دورانیے تبدیل اور درجۂ حرارت میں اضافہ
پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 100 ممالک کی فہرست میں ایک عرصے سے شامل ہے۔ اور ملک میں گزشتہ سال سیلاب خصوصاََ اربن فلڈنگ (شہری سیلاب) کی صورتِ حال تھی۔
گلوبل کلائمٹ چینج امپیکٹ سینٹر پاکستان کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے قیام سے لے کر اب تک اوسط درجۂ حرارت میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے اثرات ماحولیات، زراعت اور پانی کے ذخائر پر بھی پڑ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بارشوں کے سلسلوں میں بھی 20 فی صد فرق سامنے آیا ہے۔ کہیں بارشوں کے ہونے کا وقت تبدیل ہو گیا ہے۔ تو کہیں بارشیں زیادہ اور کم ہونے کے مقامات میں فرق دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسی طرح 10 سال کے سائنسی مطالعے نے ثابت کیا ہے کہ ملک میں گرمیوں کے موسم میں اوسطاََ ہر سال ایک دن کا اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2015 سے 2018 تک گرین ہاؤس گیسز یعنی ماحول کے لیے نقصان دہ سمجھی جانے والی گیسوں کے اخراج میں 20 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے وزیرِ اعظم کے خصوصی مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے جہاں جنگلات کی کٹائی کو روکنے کے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وہیں 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے سے آب و ہوا کی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کے بقول پہلے مرحلے کے اختتام پر سال 2023 تک تین ارب 20 کروڑ درخت لگانے کا منصوبہ ہے۔ جب کہ 2028 تک اسے 10 ارب تک مکمل کیا جائے گا۔