رسائی کے لنکس

کم بارشوں سے خشک سالی کے خدشات میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بالائی پنجاب، خیبر پختون، گلگت بلتستان اور کشمیر میں مون سون کی بارشیں معمول سے 20 فیصد جب کہ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں تقریباً 40 فیصد کم بارشیں ہوں گی۔

پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال مون سون بارشوں میں کمی کے باعث چھوٹے بڑے قومی آبی ذخائر میں نمایاں کمی آئی ہے اور اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو ملک بتدریج خشک سالی کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے سربراہ عارف محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ آئندہ چھ سے آٹھ ہفتوں میں کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے آبی ذخائر کی سطح تشویشناک حد تک کم ہونے کا اندیشہ ہے۔

’’بالائی پنجاب، خیبر پختون، گلگت بلتستان اور کشمیر میں مون سون کی بارشیں معمول سے 20 فیصد کم ہوں گی جب کہ ہمارے باقی صوبوں میں سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں تقریباً 40 فیصد کم بارشیں ہوں گی۔ ابھی تک جتنی بارشیں ہوئیں وہ کم ہوئیں اور اگست و ستمبر میں بھی یہ توقع کی جا رہی کہ مون سون کی بارشیں معمول سے کم ہوں گی۔‘‘

ماحول اور موسمیات سے متعلق وفاقی حکومت کے مشیر قمر زمان چودھری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ملک بھر میں آبی ذخائر کی مجموعی صورت حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ناصرف بڑے بلکہ چھوٹے آبی ذخائر میں بھی گنجائش سے کہیں کم پانی ذخیرہ ہو سکا ہے۔

’’تربیلا ڈیم اس وقت صرف 54 فیصد بھرا ہے اور باقی ابھی خالی ہے۔ اسی طرح منگلا ڈیم کو دیکھا جائے تو وہ 36 فیصد بھرا اور باقی اس میں ابھی بہت زیادہ گنجائش ہے۔ ان ذخائر میں بتدریج پانی کی آمد کم ہو جائے گی کیوں کہ (آنے والے دنوں میں) درجہ حرارت میں بھی کمی آئے گی اور زیادہ بارشوں کی بھی توقع نہیں ہے۔‘‘

ڈاکٹر قمرزمان کہتے ہیں کہ انھوں نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر نئے ڈیموں کی تعمیر اور آبی ذخائر کے موثر استعمال جیسے اقدامات کر کے صورت حال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

’’ستر سے اسی فیصد تک پانی زراعت کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے پاکستان میں آبپاشی کے جو فرسودہ طریقے ہیں ان کو تبدیل کر کے بہتر تکنیک استعمال کی جائے تو یقیناً 30 سے 35 فیصد پانی بچایا جا سکتا ہے جو مزید فصلیں اگانے کے کام آ سکتا ہے۔‘‘

ماہرین کے بقول عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر غیر معمولی اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ توقعات کے برعکس 2010ء اور 2011ء میں معمول سے زیادہ ہونے والی مون سون بارشوں نے ملک کو تاریخ کے بد ترین سیلابوں سے دوچار کر دیا تھا ، جب کہ اس سال بھی غیر معمولی بارشوں کے امکانات کے پیش نظر سیلابوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے وفاقی و صوبائی سطح پر قبل از وقت منصوبہ بندی بھی کی جا چکی تھی۔

مگر فی الحال بارشوں سے متعلق تمام تر پیش گوئیاں درست ثابت نہیں ہوئی ہیں اور ملک کے اکثر حصوں میں بارشوں سے محروم زرعی علاقوں میں باران رحمت کی دعائیں کی جا رہی ہیں کیوں کہ دوسری صورت میں فصلوں کو نا قابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
XS
SM
MD
LG