ڈائی ٹیشن کے مطابق سبزیاں تیز آنچ پر پکانے سے اس میں موجود کئی غذائی اجزا کم ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ سبزیاں پکانے سے نہ صرف یہ نرم ہوجاتی ہیں بلکہ انہیں ہضم کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں کینسر میں مبتلا بچوں کے زندہ بچ جانے کی شرح اکثر اوقات 30 فی صد سے کم ہوتی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 80 فی صد کے لگ بھگ ہے۔
کام کے اوقات کار کے درمیان تھوڑی دیر آرام کے لیے وقفہ لینے سے متعلق متعدد مطالعے کیے جا چکے ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا کرنے سے حافظہ اور کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
ایسا پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ فالج میں مبتلا افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو ایک ڈیوائس لگا کر متحرک کرنے کے تجربات کی طرح اگر اعصاب کی کمزوری سے متاثرہ افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی ایسے ہی بجلی سے حرکت میں لایا جائے تو یہ ان کی حالت میں بہتری کے لیے مدد گار ہوتی ہے۔
کینسر کے عالی دن پر لینسیٹ ریسپیریٹری میڈیسن جرنل میں شائع ہونے والی اس ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ کینسر کی بیماری کی سب سے عام قسم، پھیپھڑوں کا کینسر ہے جس کی 2022 میں 25 لاکھ لوگوں میں تشخیص ہوئی تھی۔ ان میں سے بیشتر مرد تھے لیکن لگ بھگ دس لاکھ خواتین میں بھی یہ مرض پایا گیا تھا۔
کینسر کے مرض کے بارے میں آگاہی کے لیے ہر سال چار فروری کو ’ورلڈ کینسر ڈے‘ منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ کینسر کے کتنے مریض سامنے آتے ہیں اور ملک میں کینسر کی کون سی اقسام تیزی سے پھیل رہی ہیں؟ بتا رہی ہیں ثمن خان۔
ریسرچ کے مصنف ڈونگ وانگ نے کہا ہے کہ ریڈ میٹ کے زیادہ استعمال سے ذہنی کارکردگی کے متاثر ہونے اور یادداشت کی خرابی کی بیماری، ’ڈیمنشیا‘ کاخطرہ بڑھ سکتا ہے ۔
اسٹریس' اور 'انگزائٹی' دونوں ایک دوسرے سے زیادہ مختلف تو نہیں ہیں لیکن دونوں کے درمیان فرق ضرور ہے۔ روز مرہ روٹین میں کہیں نہ کہیں ہم میں سے اکثر لوگ محسوس کرتے ہوں گے۔
بالغ افراد میں اس کی علامات میں اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے، ذمہ داریاں نبھانے ، وقت کی منصوبہ بندی کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ کچھ لوگ یہ شکایت بھی کرتے ہیں کہ وہ چیزوں کو سنبھال کر نہیں رکھ سکتے، ان کا موڈ اور مزاج بدلتا رہتا ہے، جذباتی ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے تعلقات کو نقصان پہنچتا ہے۔
اے پی کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اس لیے ڈبلیو ایچ او کو چھوڑ رہا ہے کیونکہ یہ ادارہ چین سے جنم لینے والی وباء کوویڈ۔19 اور صحت کے دیگر کئی عالمی بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہا اور وہ اپنے اندر اصلاحات نہیں کر سکا اور نہ ہی رکن ممالک کے نامناسب سیاسی اثر و رسوخ سے خود کو باہر نکال سکا ہے۔
گزشتہ دو برس کے دوران کم از کم آٹھ ریاستوں نے ایسی پابندیاں عائد کی ہیں جب کہ متعدد ریاستوں میں ایسے اقدامات زیرِ غور ہیں۔
ایف ڈی اے نے پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سائنس کی کچھ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لیبارٹری میں اس رنگ کے چوہوں پر استعمال سے انہیں کینسر ہو جاتا ہے۔ ایک قانون کے تحت ایف ڈی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں میں کینسر کا سبب بننے والی کسی بھی چیز پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available