رسائی کے لنکس

ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی سوزش کے علاج میں ایک اہم کامیابی


یو پی ایم سی اور یونیورسٹی آف پٹسبرگ ہیلتھ سائنسز کے ذریعہ فراہم کردہ ویڈیو کی یہ تصویر 14 مارچ 2023 کو پٹسبرگ میں پٹھوں کے کام کو بہتر بنانے کے لیے تجرباتی ریڑھ کی ہڈی کے محرک کے ٹیسٹ کے دوران، ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی ایٹروفی والے ڈوگ میک کلو کو دکھائی دے رہے ہیں۔
یو پی ایم سی اور یونیورسٹی آف پٹسبرگ ہیلتھ سائنسز کے ذریعہ فراہم کردہ ویڈیو کی یہ تصویر 14 مارچ 2023 کو پٹسبرگ میں پٹھوں کے کام کو بہتر بنانے کے لیے تجرباتی ریڑھ کی ہڈی کے محرک کے ٹیسٹ کے دوران، ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی ایٹروفی والے ڈوگ میک کلو کو دکھائی دے رہے ہیں۔

ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں یا مسلز کو تباہ کرنے والے جینیاتی مرض میں مبتلا افراد کے لیے یہ تازہ ترین تحقیق ایک اچھی خبر ثابت ہو سکتی ہے کہ ایک آلے کے ذریعہ ریڑھ کی ہڈی کو بجلی سے متحرک کرنے پر فالج میں مبتلا مریضوں کو اتنی طاقت ملی کہ وہ آسانی سے کھڑے ہو نے اور چہل قدمی کر نے میں کامیاب رہے۔

تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ فالج میں مبتلا افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو ایک آلے کے ذریعہ متحرک کرنے کے تجربات کی طرح اگر اعصاب کی کمزوری سے متاثرہ افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی ایسے ہی بجلی سے حرکت میں لایا جائے تو یہ ان کی حالت میں بہتری کے لیے مدد گار ہوتی ہے۔ لیکن یہ مرض ہے کیا؟

’اسپائننل مسل ایٹروفی‘

’اسپائننل مسل ایٹروفی‘ (Spinal muscle atrophy )یا’ایس ایم اے‘ کہلانے والی ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی سوزش ایک جینیاتی بیماری ہے جو آہستہ آہستہ ریڑھ کی ہڈی میں اعصابی خلیات کو تباہ کرتی ہے ۔ اس کے نتیجے میں ٹانگوں، کولہوں اور کندھوں کے پٹھے ناکارہ ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات ان مسلز کو بھی نقصان ہوتا ہے جو سانس لینے اور خوارک نگلنے میں کام آتے ہیں۔

یہ مرض ابھی تک لاعلاج ہے۔ جین تھیراپی کے ذریعہ اس طرح کے شدید مرض میں مبتلا چھوٹے پچوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں جبکہ عمر رسیدہ مریضوں میں حالت بگڑنے سے بچانے کی کچھ ادویات بھی موجود ہیں۔

یونیورسٹی آف پٹس برگ میں اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے رہنما مارکو کیپوگروسو نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی کےمسلز کی سوزش کے مریضوں کی بہتری متوقع نہیں تھی۔ لیکن ایک ماہ طویل تحقیق نے ظاہر کیا کہ ان کی حالت میں مزید بہتری آئی۔

دائمی درد کا علاج کرنے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کو ہلکی بجلی کے ذریعہ متحرک کرنے کا طریقہ طویل عرصے سے استعمال ہو رہا ہے۔

تاہم، محقق کیپوگروسو کی ٹیم اس طریقے کو دل کے مریضوں اور ریڑھ کی ہڈی زخمی ہونے والے افراد پر استعمال کرنا چاہتے تھے تاکہ ایسے افراد اپنے اعضا کو کسی مدد کے بغیر ہلا سکیں۔

انہوں نے دیکھا کہ اس طریقے کے استعمال سے چوٹ لگنے کی جگہ کے نیچے غیر فعال اعصاب کو بجلی دینے سے پٹھے فعال ہوتے ہیں۔

محققین نے سوچا کہ کیا یہی ٹیکنالوجی پٹھوں کو تباہ کرنے والے جینیاتی مرض میں مبتلا افراد کی حالت میں بہتری لانے میں بھی مدد گار ہو سکتی ہے اور کیا یہ متعلقہ سنسری یعنی حسی اعصاب کو بحال کرکے خراب پٹھوں کے خلیوں کو فعال کر سکتی ہے اور انہیں ضائع ہونے سے بچانے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے؟

ریسرچرز نے اس جینیاتی مرض سے متاثرہ تین بالغ افراد کی رہڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے میں بجلی پہنچانے کے لیے الیکٹروڈز لگائے۔ انہوں نے اس ڈیوائس کو چلانے اور بند کرنے کے وقت ان افراد کے پٹھوں کی طاقت، تھکاوٹ، حرکات اور رونما ہونے والی تبدیلیوں کو ٹیسٹ کیا۔

انہوں نے دیکھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی معمول کی حرکت تو بحال نہیں ہوئی لیکن ایک ہفتے کے دوران کچھ گھنٹوں کے لیے ان کی ریڑھ کی ہڈی کو متحرک کرنے سے ان کی پٹھوں کی طاقت اور فعال ہونے میں تیزی سے بہتری آئی۔

اس تحقیق میں شریک نیو جرسی ریاست سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈگ مکلوح نے کہا کہ "اگر بیماری بڑھ جائے تو اس سے بحال ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ لہذ ایسے میں بہتری ہونا ایک حیران کن اور پر جوش فائدہ ہے۔"

محققین نے ان نتائج کو" نیچر میڈیسن" میں شائع کیا ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG