رسائی کے لنکس

کیا ریڈ میٹ کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے؟


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • ریڈ میٹ کا زیادہ استعمال ذہنی کارکردگی اور حافظے کو متاثر کرسکتا ہے : نئی ریسرچ ۔
  • سابقہ ریسرچز سے یہ ظاہر ہو چکا ہے کہ ریڈ میٹ میں نقصان دہ چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے ٹائپ 2 زیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
  • نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ ریڈ میٹ کا زیادہ استعمال یاد داشت کی خرابی کی بیماری ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتا ہے ۔
  • خشک میوہ جات اور دالیں اور پھلیا ں شامل کر نے سے ڈیمنشیا کا خطرہ اور دماغی عمر کے بڑھنے کی رفتار کم ہو سکتی ہے : نئی ریسرچ۔

ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ جو لوگ اپنی خوراک میں گائے ، بھیڑ ، بکری یا پورک کا، خاص طور پر پراسس کیا ہواگوشت زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں ذہنی کارکردگی کے متاثر ہونے اور یاد داشت کی خرابی یا ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ ہوسکتاہے جو ان کا بہت کم استعمال کرتے ہیں ۔

یہ بات "امیریکن اکیڈیمی آف نیورولوجی" کے میڈیکل جرنل کے آن لائن جریدے, "نیورولوجی" میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے ۔

جریدے سائنس ڈیلی کے مطابق، بوسٹن میں "بریگھم اینڈ ویمن ہاسپٹل" کے ایم ڈی، ڈاکٹر آف سائنس اور اس نئی ریسرچ کے مصنف ڈونگ وانگ نے کہا ہے کہ ، سابقہ ریسرچز سے یہ ظاہر ہو چکا ہے کہ ریڈ میٹ میں نقصان دہ چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے ٹائپ 2 زیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان کی ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پراسس کیے ہوئے ریڈ میٹ سے ذہنی کارکردگی کے متاثر ہونے اور حافظے یا یادداشت کی خرابی کی بیماری، ’ڈیمنشیا‘ کاخطرہ بڑھ سکتا ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی تازہ ریسرچ سے اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے اس خطرے کو زیادہ صحت مند خوراک ، مثلاً خشک میوہ جات ، مچھلی اور پولٹری کواپنی خوراک میں متبادل کے طور پر استعمال کر کے کم کیا جا سکتا ہے ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ڈیمنشیا کا خطرہ اور گوشت کا استعمال

ان کا کہنا ہے کہ ان کی ریسرچ ٹیم نے ریڈ میٹ کے استعمال سے ذہنی کارکردگی یعنی دماغ کے سوچنے سمجھنے ، یاداشت اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پر پڑنے والے اثرات اور یاد داشت کی بیماری ڈیمنشیا اور ریڈ میٹ کے درمیان کسی تعلق کا پتہ چلانے کی کوشش کی ہے۔

ڈیمنشیا یا یاد داشت کی بیماری کے خطرے کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے 49 سال اوسط عمر کے 133771 لوگوں کو اپنی ریسرچ میں شامل کیا جو ریسرچ شروع ہونے کے وقت ڈیمنشیا میں مبتلا نہیں تھے ۔ ان لوگوں کی خوراک پر 43 سال تک نظر رکھی گئی ۔

ان لوگوں نے ہر دو سے چار سال تک ایک فوڈ ڈائری کو مکمل کیا جس میں یہ درج کیا گیا تھاکہ وہ کیا کھاتے تھے اور کس تواتر کے ساتھ ۔ اس گروپ میں 11173 لوگ ڈیمنشیا کا شکار ہوئے ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ذہنی کارکردگی اور گوشت کا استعمال

ذہنی کارکردگی کے بارے میں ریسرچ کے لیے محققین نے 74 سال کی اوسط عمر کی 17458 خواتین کے ایک الگ گروپ پر ریسرچ کی ۔ انہوں نے ریسرچ کے دوران یاد داشت اور سوچنے سمجھنےکی صلاحیت کے ٹیسٹوں کی مدد سے اس گروپ کو چار بار ٹیسٹ کیا ۔

محققین نے بیکن ، ہاٹ ڈاگز، اور گوشت سے بنی دوسری پراسس کی گئی مصنوعات کو پراسس کئے گئے گوشت کی فہرست جب کہ بیف، پورک ، بھیڑ کا گوشت اور ہیمبرگرز کو بغیر پراسس کئے گئے گوشت کی فہرست میں شمار کیا ۔ ایک پلیٹ میں تین اونس گوشت کو ایک سرونگ شمار کیا گیا۔ محققین نے یہ شمار کیا کہ شرکا ء نے ایک اوسط دن کتنا گوشت کھایا۔

ریسرچرز کو معلوم ہوا کہ جائزے میں شامل جن لوگوں نے روزانہ پراسس کیے ہوئے گوشت کا استعمال زیادہ کیا ان میں ذہنی کارکردگی کے متاثر ہونے کا خطرہ جائزے میں شامل ان لوگوں کی نسبت 14 فیصد زیادہ تھا جنہوں نے ان کا روزانہ اوسط استعمال کم مقدار میں کیا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے غیر پراسس کیا ہوا گوشت زیادہ کھایا ان میں ذہنی کارکردگی کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت16 فیصد زیادہ تھا جنہوں نے اس کا استعمال کم مقدار میں کیا ۔

عمر ، جنس اور ذہنی صلاحیتوں کے لیے خطرے کی دوسری وجوہات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، ریسرچرز کو معلوم ہوا کہ گروپ میں شامل افراد نے جتنا زیادہ پراسس کیا ہوا ریڈ میٹ کھایا ان کے دماغ اتنا زیادہ تیزی سے بوڑھا ہوا ۔

ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کیسے کیا جاسکتا ہے ؟

ریسرچرز کو آخر کار معلوم ہوا کہ پراسس کیے ہوئے ریڈ میٹ کی جگہ خشک میوہ جات اور دالیں اور پھلیا ں شامل کر نے سے ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کے خطرے میں 19 فیصد کمی ہوئی اور دماغی عمر کے بڑھنے کی رفتار بھی خاصی حد تک کم ہوئی ۔

اسی طرح ریڈ میٹ کی جگہ مچھلی کو خوراک میں شامل کرنے سے ڈیمنشیا کے خطرے میں28 فیصد کمی دیکھی گئی۔ اور گوشت کی جگہ چکن کو خوراک میں شامل کرنے سے ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کے خطرے میں 16 فیصد کمی دیکھی گئی ۔

فرائیڈ فش، فائل فوٹو
فرائیڈ فش، فائل فوٹو

مزید ریسرچ کی ضرورت

ریسرچ کے مصنف وانگ کا کہنا ہے کہ ، ذہنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ماہرین سے اس بارے میں رہنمائی حاصل کریں کہ آ پ اپنی خوراک میں سے کتنا ریڈ میٹ کم کریں اور اس کی جگہ پروٹین پر مبنی خوراک اور سبزیوں اور دالوں کی کتنی مقدار کو اپنی روزانہ خوراک کا حصہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ریسرچ میں ایک کمی یہ تھی کہ اس کے شرکاء بنیادی طور پر صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے ماہرین تھے ۔اس لیے اس ریسرچ کے نتائج کو کسی دوسرے نسلی گروپس پر منطبق نہیں کیا جا سکتا۔ اور اس لیے ، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ریسرچ کے نتائج کو پرکھنے کے لئے مزید متنوع گروپس پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ۔

فورم

XS
SM
MD
LG