سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک سمجھتا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی سلامتی کی ضروریات کو بھی دیکھنا چاہیئے۔
اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے روس، نیوزلینڈ اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ دشمن انٹیلی جنس ایجنسوں اور اُن کے سہولت کاروں کو پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
محمد اکرم پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ہیں، اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ محمد علی ایک خوبصورت شخصیت کے مالک تھے۔
کم آمدن والے غریب خاندانوں کو نقد مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران 115 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
2010ء میں حج انتظامات میں بدعنوانی اور پاکستانی حاجیوں سے زیادہ رقم وصول کرنے کی اطلاعات کا عدالت عظمیٰ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خطے میں امن کے لیے پاک افغان سرحد کی نگرانی ضروری ہے۔
سرجری کے بعد لندن میں اسپتال کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم کے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ’’چار بائی پاس ہوئے اور ڈاکٹروں نے (نواز شریف) کی اس ہارٹ سرجری کو مکمل طور پر کامیاب قرار دیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے بیٹی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعظم کی اوپن ہارٹ سرجری آئندہ منگل کو ہو گی۔
ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ اتنی طویل سرحد پر کچھ بھی ممکن ہے، لیکن اُن کا ملک دہشت گردوں سے کسی بھی طرح کے تعاون اور اُن کی مدد سے متعلق خبروں کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے طالبان رہنما ملا اختر منصور کی میت تاحال اُن کے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی اور اُن کے بقول ایسا ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ کے بعد ہی کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق طارق فاطمی نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی سہولت کاری کے لیے چار ملکی گروپ کی کوششوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
تحریک التوا جمع کرانے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ طالبان کے رہنما ملا اختر منصور یہاں نہیں ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے عملی اقدام کے طور پر انگور اڈہ چیک پوسٹ افغان حکومت کے حوالے کی گئی۔ حکام کے مطابق ''سرحد کی نگرانی بہتر بنانے کی غرض سے انگور اڈہ کے مقام پر چیک پوسٹ قائم کی گئی تھی''
افغان سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور طالبان جو کچھ کریں، یا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جس چیز پر اتفاق ہو گا، چار ملکی گروپ اُس کی تکمیل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ مصالحت کے بغیر افغانستان میں امن نہیں آ سکتا ہے اور اُن کے بقول افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد سے بھی افغانستان میں امن کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
چار ملکی گروپ نے 19 اپریل کو کابل میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے کرنے والوں کو اس کے نتائج کے لیے بھی تیار رہنا چاہیئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں سلامتی کے خطرات، بعض علاقوں تک رسائی اور انسداد پولیو مہم کے لیے درکار وسائل کو اگر دیکھا جائے تو اب حالات یکسر بدل چکے ہیں۔
طالبان کی طرف سے افغان حکومت سے امن مذاکرات سے انکار کے بعد چار ملکی گروپ کا یہ پہلا اجلاس ہو گا۔
مزید لوڈ کریں