رسائی کے لنکس

افغان حکومت کو امن و مصالحت کے لیے مثبت پیغام بھیجنے چاہیں: سرتاج عزیز


کابل حکومت طالبان سے مصالحت کے لیے مثبت پیغام بھیجے: سرتاج عزیز
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:04 0:00

کابل حکومت طالبان سے مصالحت کے لیے مثبت پیغام بھیجے: سرتاج عزیز

سرتاج عزیز نے کہا کہ مصالحت کے بغیر افغانستان میں امن نہیں آ سکتا ہے اور اُن کے بقول افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کے لیے مثبت کردار ادا جاری رکھے گا۔

جمعہ کو اسلام آباد میں ایک غیر سرکاری تنظیم ’ریجنل پیس انسٹیٹویٹ‘ کے زیراہتمام پاکستان اور افغانستان کے درمیان غیر سرکاری مذاکرات کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملکوں میں عدم اعتماد کی فضا کا خاتمہ ضروری ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ کابل کی طرف سے امن اور طالبان سے مصالحت کے حق میں متفقہ اور مربوط پیغام بھیجے جانے چاہیں۔‘‘ تاکہ اُن کے بقول طالبان بات چیت کی طرف آئیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے بارے میں منفی بیانات تعمیری اور دوطرفہ روابط میں رکاوٹ کا سبب بن رہے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلسل یہ حکمت عملی رہی ہے کہ وہ منفی بیانات کے جواب میں تحمل کی پالیسی اپنائے۔

اس موقع پر پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے کہا کہ دونوں ملکوں میں عدم اعتماد دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کو متاثر کر رہا ہے۔

سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ ’’ہمیں عدم اعتماد کی اس فضا پر قابو پانا ہے اور جیسا کہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے اور ہم بھی اس کو سمجھتے ہیں۔ کیوں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال پاکستان پر اثر انداز ہو رہی ہے۔‘‘

افغان سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور اُن کے بقول ماضی کے نسبت ’’ہم زیادہ بے تکلف ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ منفی بیانات مدد گار ثابت نہیں ہوتے لیکن کھل کر یا بے تکلفی سے بات کرنے کے لیے ایسا درست ہو سکتا ہے۔‘‘

سرتاج عزیز نے کہا کہ مصالحت کے بغیر افغانستان میں امن نہیں آ سکتا ہے اور اُن کے بقول افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

تاہم اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک صبر آزما کام ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ بعض مرتبہ کچھ حلقوں کی طرف سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستان درحقیقت طالبان کو کنٹرول کرتا ہے اور لیکن اُن کے بقول اس طرح کے تاثر سے پاکستان سے غیر حقیقی توقعات وابستہ ہو جاتی ہیں۔

ایک روز قبل پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات میں کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے۔

XS
SM
MD
LG