رسائی کے لنکس

پاکستان: حج بدعنوانی کیس میں سابق وزیر کو 16 سال قید


2010ء میں حج انتظامات میں بدعنوانی اور پاکستانی حاجیوں سے زیادہ رقم وصول کرنے کی اطلاعات کا عدالت عظمیٰ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

پاکستان کی ایک عدالت نے 2010ء میں حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے میں سابق وزیر برائے مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی کو 16 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ایک ذیلی عدالت ’اسپیشل کورٹ سینٹرل‘ کے جج ملک نذیر احمد نے جمعہ کو اپنے فیصلے میں اُس وقت کے ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل کو 40 سال جب کہ مذہبی اُمور کی وزارت کے جوائنٹ سیکرٹری آفتاب الاسلام کو 16 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

حامد سعید کاظمی نے عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

ان تینوں افراد کو 2010ء میں پاکستانی حاجیوں کے لیے سعودی عرب میں کیے گئے انتظامات میں بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا۔

لیکن ان تینوں کا موقف یہی رہا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ حامد سعید کاظمی کو مارچ 2011ء کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اُنھیں اگست 2012 میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

2010ء میں حج انتظامات میں بدعنوانی اور پاکستانی حاجیوں سے زیادہ رقم وصول کرنے کی اطلاعات کا عدالت عظمیٰ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

حامد سعید کاظمی 2010 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور تھے اور ان پر اُس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے ہی ایک وزیر اعظم سواتی نے بھی بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

بعد ازاں یوسف رضا گیلانی نے دونوں وزراء کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں حج انتظامات میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات پر سپریم کورٹ کی طرف سے بھی تحفظات کر اظہار کیا گیا تھا۔

تاہم طویل عدالتی عمل کے بعد حامد سعید کاظمی اور وزارت مذہبی اُمور کے دو افسران کو جمعہ کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG