پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے اُن خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ ڈرون حملے میں نشانہ بننے والے افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصور ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
اُنھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں ’انسٹیٹوٹ آف اسٹرایٹیجک اسٹیڈیز‘ میں خطاب کے بعد سوالات کے جوابات کے دوران کہا کہ اُن کے ملک نے طالبان کی کبھی حمایت نہیں کی۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے ملا منصور مار گئے تھے۔پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ ملا منصور کے پاس ولی محمد کے نام سے پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تھا اور وہ پاک ایران سرحدی چیک پوسٹ تفتان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق ملا منصور ایران میں اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے۔
اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ طالبان کے دور حکومت میں ایران کی افغان طالبان سے لڑائی ہوئی۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ طالبان نے (اٹھارہ سال قبل افغانستان کے علاقے) مزار شریف میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا اور ’’ہمارے سفارت کاروں کو قتل کیا، ہمارے کس طرح اُن (طالبان) سے اچھے تعلقات ہو سکتے ہیں۔‘‘
سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ’’میرے پاس جو معلومات ہیں، اُن کے مطابق ایران نے کبھی ان (طالبان) کی حمایت نہیں کی‘‘۔
ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ اتنی طویل سرحد پر کچھ بھی ممکن ہے، لیکن اُن کا ملک دہشت گردوں سے کسی بھی طرح کے تعاون اور اُن کی مدد سے متعلق خبروں کی تردید کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایران افغانستان کی آئینی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور افغان امن عمل سے متعلق کسی بھی تعمیری تجویز کے لیے وہ بات کرنے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال پاکستان نے ایران کی سرحد سے ملحقہ اپنے صوبہ بلوچستان سے ایک مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔
مبینہ بھارتی جاسوس کے بارے میں پاکستان کا کہنا تھا کہ اُس سے ایرانی پاسپورٹ ملا تھا اور اس بارے میں ایران کو آگاہ بھی کیا گیا ہے۔
اُدھر جمعہ کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوۃ نے ڈرون حملوں کے خلاف مظاہرے کیے جب کہ بعض علاقوں میں اس تنظیم کے حامیوں نے ڈرون حملے میں مارے گئے طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی۔
جماعت الدعوۃ کو امریکہ اور اقوام متحدہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔