پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ڈرون حملے میں افغان طالبان کے رہنما کی ہلاکت نے افغان امن عمل کو متاثر کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے طالبان رہنما ملا اختر منصور کی میت تاحال اُن کے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی اور اُن کے بقول ایسا ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ کے بعد ہی کیا جائے گا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 21 مئی کو ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت نے افغان تنازع کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تمام اشاروں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ڈرون حملے میں مارے جانے والا شخص ملا اختر منصور ہی تھا جو کہ جعلی شناخت پر سفر کر رہا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ملا اختر منصور امن مذاکرات کے حامی نہیں تھے۔
’’ہمارے کچھ لوگ جو طالبان سے رابطے میں تھے، اُن کے مطابق طالبان (بات چیت کے عمل میں) رکاوٹ نہیں تھے اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی یہی بات کہی ہے کہ کچھ نہ کچھ یہ اشارے تھے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ مذاکرات کی میز پر آ جائیں گے ۔۔۔۔ اسی لیے ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ جو ڈرون حملہ ہے اس نے اس عمل کو نقصان پہنچایا ہے۔‘‘
سرتاج عزیز نے کہا کہ 18 مئی کو افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب سے موزوں راستہ مذاکرات ہی کا ہے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ کے بقول بجائے اس کے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوششیں جاری رہتیں، چار ملکی گروپ میں طے پانے والے اتفاق رائے کا احترام نہیں کیا گیا۔
اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈرون حملے کے بارے میں پاکستان سے پیشگی مشاورت نہیں کی گئی تھی۔
’’انھوں نے ڈرون حملے سے پہلے مشاورت نہیں کی تھی، بعد میں اطلاع دی تھی۔ آرمی چیف کو غالباً تین ساڑھے تین گھنٹے کے بعد اور وزیر اعظم نواز شریف کو سیکرٹری خارجہ کیری کی طرف سے رات کے ساڑھے دس بجے یعنی چھ سات گھنٹے کے بعد اطلاع دی گئی تھی، تو پہلے ظاہر ہے مشاورت نہیں ہوئی تھی۔‘‘
سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ ’’ایک طرف تو آپ طالبان سے بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کو مارتے ہیں ۔۔۔ اس میں چار ملکی گروپ کی سطح سے ہٹ کر دوطرفہ سطح پر ان سے اس چیز پر مشاورت ہوتی رہے گی۔‘‘
بدھ کو افغان طالبان نے اپنے سابق امیر ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو اپنا نیا سربراہ منتخب کیا تھا۔
مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ اور سراج الدین حقانی ڈرون حملے میں مارے جانے والے ملا اختر منصور کے نائبین تھے۔
طالبان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ کو متفقہ طور پر نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ قیادت کے انتخاب کے لیے مشاورتی اجلاس کہاں ہوا۔