بلوچستان میں ہم نے بہت سے واقعات کی رپورٹنگ کی ہے۔ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ سے لے کر لاپتا افراد کی کہانیوں تک۔ مگر سب سے زیادہ مشکلات اس عالمی وبا کی کوریج کے دوران ہی پیش آئیں۔ کیوں کہ ایسے حالات ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔
کرونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں فن کار اور موسیقار بھی اپنے گھروں تک محدود ہو گئے ہیں۔ لیکن قدیم بلوچی ساز 'سروز' کے استاد خاوند بخش بگٹی نے اپنا فن لوگوں تک پہنچانے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ وہ فیس بک پر لائیو پرفارمنس سے اپنے مداحوں کو محظوظ کر رہے ہیں۔ دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
پاکستان نے افغانستان میں پھنسے ٹرک ڈرائیوروں کی وطن واپسی کے لیے چمن بارڈر کھول دیا ہے۔ حکام کے مطابق سرحدی گزرگاہ ہفتے میں تین دن کھولی جائے گی۔ سرحد پار کرنے والے تمام افراد کو اسکریننگ کے بعد سرحد کے نزدیک بنائے جانے والے قرنطینہ مرکز میں رکھا جائے گا۔ مزید جانیے مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن سے کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور بھی پریشان ہیں۔ ایک طرف انہیں کرونا وائرس کا خوف ہے تو دوسری جانب وہ روزگار نہ ہونے سے تنگ ہیں۔ حکومتی پابندیوں نے ان مزدوروں کو کس مشکل میں ڈالا ہوا ہے؟ جانتے ہیں کوئٹہ سے ایک کان کن کی زبانی
کرونا وائرس کے باعث پاک افغان سرحد کی بندش سے کئی افغان شہری پاکستان میں پھنس گئے تھے۔ لیکن اب سرحد کھلنے کے بعد یہ لوگ اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔ ہمارے نمائندے مرتضیٰ زہری چمن بارڈر پر موجود ایک ایسے ہی خاندان سے ملوا رہے ہیں جنہیں وطن واپسی کی خوشی ہے، لیکن وہ کرونا وائرس کے خوف سے بھی دوچار ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ طورخم کے راستے روزانہ ایک ہزار افغان باشندوں کو افغانستان واپس جانے میں مدد فراہم کی جائے گی۔
تفتان کے قرنطینہ مرکز میں موجود ایران سے آنے والے پاکستانی زائرین اب بھی سہولیات نہ ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں۔ بعض زائرین کا کہنا ہے کہ تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز ان کے لیے جیل بن چکا ہے۔ قرنطینہ میں موجود ایک تاجر خود کو درپیش مشکلات اور حالات بتا رہے ہیں۔ دیکھیے اس رپورٹ میں
کوئٹہ میں لاک ڈاؤن کے احکامات پر عمل درآمد جاری ہے۔ پولیس غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے والوں کو گرفتار کر کے چالان کر رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگاہی مہم کے باوجود بعض لوگ لاک ڈاؤن پر عمل نہیں کر رہے۔ دیکھیے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
حکومتِ بلوچستان نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کوئٹہ کے شیعہ اکثریتی علاقوں ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد کو مکمل لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایران سے آنے والے زائرین کی بڑی تعداد کا تعلق ان علاقوں سے ہے۔
بلوچستان میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مکمل لاک ڈاون کا آغاز ہو گیا ہے۔ لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر ان پابندیوں کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے ضلع مستونگ کے ایک دور افتادہ گاؤں میں وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری نے اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کوئٹہ شہر کو مکمل لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران نمازِ جنازہ کے لیے بھی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ مزید جانتے ہیں کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی زبانی
پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدی گزر گاہ چمن کو سامان کی ترسیل کے لیے کھول دیا ہے۔ کرونا وائرس کے باعث یہ سرحد کئی روز سے بند تھی۔ بارڈر بند ہونے سے دونوں اطراف اشیائے خور و نوش اور دیگر سامان لانے والے سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے۔
بلوچستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد حکومت نے نئے قرنطینہ مراکز قائم کیے ہیں۔ لیکن آبادی کے نزدیک قرنطینہ مراکز بنانے کے باعث مقامی لوگ اپنے تحفظات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ نئے قرنطینہ مراکز کتنے معیاری ہیں اور ان میں کیا سہولیات ہیں؟ دیکھیے مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
کرونا وائرس کے پیشِ نظر بلوچستان کے سرکاری دفاتر شہریوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ دفاتر اور عدالتیں بند ہونے سے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ کچھ لوگ یہ خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن سے کہیں اسٹریٹ کرائمز نہ بڑھ جائیں۔ دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی یہ رپورٹ
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ایران سے پاکستان آنے والے زائرین کو تفتان کے قرنطینہ مرکز میں رکھا جا رہا ہے۔ لیکن شہری وہاں عدم سہولیات کا شکوہ کر رہے ہیں۔ قرنطینہ مرکز میں لوگوں کو کیا مشکلات درپیش ہیں؟ جانتے ہیں وہاں مقیم ایک پاکستانی کی زبانی۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ایران سے آنے والے زائرین کو کوئٹہ میں ٹھیرانے اور قرنطینہ مرکز قائم کرنے کے خلاف کچھ مقامی شہریوں نے بدھ کو احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے کوئٹہ میں کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ مزید دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کوئٹہ سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر کرونا وائرس کے خدشے کے پیشِ نظر قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں تفتان سے آنے والے زائرین کو رکھا جائے گا۔ اس مرکز میں 500 افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ منتظمین کے مطابق یہاں تعینات اسٹاف کو بنیادی تربیت دی جا چکی ہے۔ مزید دیکھیے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ
مزید لوڈ کریں