بلوچستان کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کی اسکریننگ کی سہولت میسر نہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اُنہیں ماسک تک نہیں مل رہے جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ ان پر کام نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔مزید دیکھیے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ
ادھر محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی تدابیر کے سلسلے میں سرحد پر موجود لوگوں کو پاکستان ہاوس منتقل کیا گیا ہے۔ جہاں ان کا طبی معائنہ جاری ہے۔ ان افراد کو مزید 10 روز تک نگرانی میں رکھا جائے گا۔
بلوچستان کے شہر سبی میں ہونے والا سالانہ تفریحی میلہ ثقافتی حیثیت اور خاصی شہرت رکھتا ہے۔ میلے میں زرعی، ثقافتی اور کئی دیگر اشیا کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ سبی میلے میں شرکت کے لیے رواں سال بھی دور دور سے شائقین آئے ہیں۔ تفصیل مرتضیٰ زہری کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کوئٹہ کے ایک مصروف کاروباری علاقے میں ہونے والے خود کش حملے میں آٹھ افراد ہلاک جب کہ 14 زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا نشانہ ایک مذہبی جماعت کی ریلی تھی لیکن پولیس اہلکاروں نے اسے جلوس کے نزدیک نہیں جانے دیا۔
بلوچستان میں ہاتھ سے بنے قالینوں کے بجائے ایران کے شہر کاشان سے درآمد کیے گئے قالینوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ یہ قالین خوبصورت، پائیدار اور کم قیمت ہوتے ہیں۔ مزید دیکھیے مرتضیٰ زہری کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
بلوچستان کے سماجی کارکن سلیمان خان ان دنوں ہر جانب سے شاباش سمیٹ رہے ہیں۔ سلیمان نے حالیہ برف باری کے دوران کوئٹہ ژوب شاہراہ پر پھنسے 100 سے زائد مسافروں کو ریسکیو کیا تھا۔ سلیمان کہتے ہیں برف باری رحمت ہے۔ اگر نوجوان بھی برف باری کے دوران گھر بیٹھ کر حکومت کا انتظار کریں تو یہ رحمت آفت بن جاتی ہے۔
کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں برف باری کا سلسلہ تھم چکا ہے لیکن لوگوں کی مشکلات بدستور برقرار ہیں۔ گیس پریشر میں کمی پر شہریوں کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے وہ بہت تنگ ہیں۔ سڑکوں پر برف جمنے سے حادثات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ مزید دیکھیے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ
امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کے اثرات ایران کی کرنسی پر بھی پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کی اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ بلوچستان کے بہت سے تاجر کرنسی ایکسچینج کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ اُن کے بقول ایک ہفتے سے ایرانی کرنسی کا کوئی خریدار نہیں ہے۔
کوئٹہ میں موسم سرما کی ایک سوغات یہاں کے مشہور کابلی کباب بھی ہیں۔ کابلی کباب پہلے پہل افغان مہاجرین نے یہاں متعارف کرائے تھے اور صرف تین ریستورانوں میں ہی دستیاب تھے۔ لیکن مقامی افراد اور سیاحوں کی پسندیدگی میں اضافے کے بعد کابلی کباب کا کاروبار بھی پھیلتا جا رہا ہے۔
کوئٹہ میں شطرنج کے وہ کلب جو نوّے کی دہائی میں بند ہو گئے تھے، دوبارہ آباد ہو رہے ہیں۔ شطرنج کے پرانے کھلاڑی کلبوں کے علاوہ اسکولوں اور کالجز میں بھی مقابلے کرا رہے ہیں جس سے بچوں اور طلبہ میں شطرنج کھیلنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ
کوئٹہ میں انتہائی سرد موسم میں کوئلے پر بننے والی سبز چائے شہریوں کا مرغوب مشروب ہے۔ جگہ جگہ چائے خانوں میں لوگوں کا رش نظر آتا ہے۔ یہ سبز چائے نہ صرف کوئلے پر بنتی ہے بلکہ یہ روایتی مٹی کے برتن میں سبز چائے، الائچی اور ادرک سے بنائی جاتی ہے۔
بلوچستان میں روایتی کشیدہ کاری کا فن اب بدلتے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو رہا ہے۔ جو کڑھائی پہلے صرف ہاتھ سے ہوا کرتی تھی، مشینوں کے استعمال کی بدولت اب مزید سہل اور سستی ہوگئی ہے۔ لیکن مشینوں کے استعمال نے گھروں پر سلائی کڑھائی کرنے والی خواتین کے روزگار کے لیے مشکل کھڑی کردی ہے۔
چار برس تک چین میں تعلیم حاصل کرنے والی نتاشا زہری بلوچستان یونیورسٹی میں چینی زبان پڑھا رہی ہیں۔ نتاشا کہتی ہیں کہ وہ چینی زبان بلوچستان کے طلبہ کو بھی سکھانا چاہتی ہیں۔ مزید جانیے اس ڈیجیٹل ویڈیو میں
کوئٹہ کی حورین بلوچ آن لائن کیک فروخت کرتی ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اپنا کاروبار بڑھا رہی ہیں۔ اُن کے بقول فیس بک اور انسٹاگرام پر اُن کے بنائے گئے کیکس کو پسند کیا جاتا ہے اور اُنہیں کراچی سے بھی آرڈرز مل رہے ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی میں انتظامیہ نے طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا ہے جو 2020 کے سیشن میں متعارف کرایا جائے گا۔ جامعہ کے کئی طلبہ اس فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض طلبہ کے خیال میں یہ فیصلہ درست نہیں۔
پاکستان کے صوبۂ بلوچستان میں چند برس قبل تک روایتی شادیاں ڈھول کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی تھیں۔ ان تقریبات میں ڈھول بجانے سے کئی لوگوں کا روزگار وابستہ تھا جو اب جدید ساؤنڈ سسٹم کے عام ہونے کے بعد گزرتے وقت کے ساتھ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
طالبات کو ویڈیوز بنا کر ہراساں کرنے کے سکینڈل کے بعد بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر مستعفی ہو چکے ہیں۔ طلبہ اور طالبات پہلی مرتبہ اس مسئلے پر آواز اٹھا رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ واقعات کے ذمہ داران ایک سے زائد ہیں۔ چند طلبا سے ہماری بات چیت دیکھیے اس ویڈیو میں۔
بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو سڑک حادثے کی صورت میں خودکار طریقے سے موٹروے اور ریسکیو ٹیموں کو فوری اطلاع دے گی۔ ویڈیو دیکھئے۔
کوئٹہ کے قبلائی خان کے شوق دیگر بچوں سے مختلف ہیں. 11 سالہ قبلائی کو بچپن سے روبکس پزل حل کرنے کا شوق ہے۔ انہوں نے یہ کیوبز حل کرنا انٹرنیٹ سے سیکھا ہے۔وڈیو دیکھئے۔
مزید لوڈ کریں