کوئٹہ میں شطرنج کے وہ کلب جو نوّے کی دہائی میں بند ہو گئے تھے، دوبارہ آباد ہو رہے ہیں۔ شطرنج کے پرانے کھلاڑی کلبوں کے علاوہ اسکولوں اور کالجز میں بھی مقابلے کرا رہے ہیں جس سے بچوں اور طلبہ میں شطرنج کھیلنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی ڈیجیٹل رپورٹ
کوئٹہ میں انتہائی سرد موسم میں کوئلے پر بننے والی سبز چائے شہریوں کا مرغوب مشروب ہے۔ جگہ جگہ چائے خانوں میں لوگوں کا رش نظر آتا ہے۔ یہ سبز چائے نہ صرف کوئلے پر بنتی ہے بلکہ یہ روایتی مٹی کے برتن میں سبز چائے، الائچی اور ادرک سے بنائی جاتی ہے۔
بلوچستان میں روایتی کشیدہ کاری کا فن اب بدلتے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو رہا ہے۔ جو کڑھائی پہلے صرف ہاتھ سے ہوا کرتی تھی، مشینوں کے استعمال کی بدولت اب مزید سہل اور سستی ہوگئی ہے۔ لیکن مشینوں کے استعمال نے گھروں پر سلائی کڑھائی کرنے والی خواتین کے روزگار کے لیے مشکل کھڑی کردی ہے۔
چار برس تک چین میں تعلیم حاصل کرنے والی نتاشا زہری بلوچستان یونیورسٹی میں چینی زبان پڑھا رہی ہیں۔ نتاشا کہتی ہیں کہ وہ چینی زبان بلوچستان کے طلبہ کو بھی سکھانا چاہتی ہیں۔ مزید جانیے اس ڈیجیٹل ویڈیو میں
کوئٹہ کی حورین بلوچ آن لائن کیک فروخت کرتی ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اپنا کاروبار بڑھا رہی ہیں۔ اُن کے بقول فیس بک اور انسٹاگرام پر اُن کے بنائے گئے کیکس کو پسند کیا جاتا ہے اور اُنہیں کراچی سے بھی آرڈرز مل رہے ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی میں انتظامیہ نے طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا ہے جو 2020 کے سیشن میں متعارف کرایا جائے گا۔ جامعہ کے کئی طلبہ اس فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض طلبہ کے خیال میں یہ فیصلہ درست نہیں۔
پاکستان کے صوبۂ بلوچستان میں چند برس قبل تک روایتی شادیاں ڈھول کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی تھیں۔ ان تقریبات میں ڈھول بجانے سے کئی لوگوں کا روزگار وابستہ تھا جو اب جدید ساؤنڈ سسٹم کے عام ہونے کے بعد گزرتے وقت کے ساتھ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
طالبات کو ویڈیوز بنا کر ہراساں کرنے کے سکینڈل کے بعد بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر مستعفی ہو چکے ہیں۔ طلبہ اور طالبات پہلی مرتبہ اس مسئلے پر آواز اٹھا رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ واقعات کے ذمہ داران ایک سے زائد ہیں۔ چند طلبا سے ہماری بات چیت دیکھیے اس ویڈیو میں۔
بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو سڑک حادثے کی صورت میں خودکار طریقے سے موٹروے اور ریسکیو ٹیموں کو فوری اطلاع دے گی۔ ویڈیو دیکھئے۔
کوئٹہ کے قبلائی خان کے شوق دیگر بچوں سے مختلف ہیں. 11 سالہ قبلائی کو بچپن سے روبکس پزل حل کرنے کا شوق ہے۔ انہوں نے یہ کیوبز حل کرنا انٹرنیٹ سے سیکھا ہے۔وڈیو دیکھئے۔
کوئٹہ کے پسماندہ علاقے سریاب روڈ کے رہائشی وسیم کو بچپن سے کارٹون دیکھنے کا شوق تھا اور اسی شوق کی وجہ سے انہوں نے خود کارٹون بنانا شروع کیے۔ وسیم اب تک 15 اینی میشن فلمیں بنا چکے ہیں۔ کارٹون اینیمیشن انہوں نے یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر خود ہی سیکھی ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت میں پانی کی عدم دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لوگوں کے گھروں میں پانی کی سرکاری لائن تو موجود ہیں لیکن اس میں کئی سال سے پانی نہیں آیا۔
بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے 60 کلومیٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں گیس بھرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔ تین روز سے 600 فٹ گہری کان میں پھنسے بدقسمت کان کنوں میں سے بیشتر کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق افغانستان سے ہے۔
پاکستان میں لگ بھگ ایک دہائی قبل چلنے والی 'عدلیہ بچاؤ تحریک' کے سرگرم رہنما اور سینئر وکیل علی احمد کرد عید کے بعد شروع ہونے والی وکلا کی ایک اور تحریک میں بھی پیش پیش نظر آئیں گے۔ وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو حکومت کی بد دیانتی قرار دیا۔
کوئٹہ کا شمار پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ حال ہی میں شہر کی انتظامیہ نے کوئٹہ میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ حکام نے متبادل کے طور پر شہر میں ماحول دوست 'بائیو ڈی گریڈیبل' پلاسٹک بیگز متعارف کرائے ہیں۔
اپریل میں نصیر آباد ڈویژن میں تیز بارشیں ہوئیں جس سے ضلع نصیر آباد کے گوٹھ رئیس محمد اور محمد خان واجہ میں 120 گھروں کو نقصان پہنچا۔
مکران ڈویژن میں مزری کا درخت عام پایا جاتا ہے جس کے پتوں سے مقامی لوگ جھونپڑوں اور کچے گھروں کی چھتوں کے علاوہ ٹوپیاں، ٹوکریاں، چٹائیاں، چپلیں اور دیگر آرائشی اشیا بناتے ہیں۔ لیکن ایک نوجوان مصور ان پتوں کو اپنے فن پاروں میں استعمال کرتا ہے اور خشک پتوں سے امن کا پیغام پھیلا رہا ہے۔
'بھاگ ناڑی کو پانی دو' موومنٹ کے 16 نوجوان 250 کلومیٹر پیدل سفر کر کے کوئٹہ پہنچے ہیں۔ پیدل مارچ کے شرکا کے مطابق ضلع کچھی کے علاقے بھاگ ناڑی کی ڈیڑھ لاکھ آبادی گزشتہ 20 سال سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔
کوئٹہ کے نواح میں واقع ایک تندور چار افغان مہاجر بچے چلاتے ہیں۔ ان بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی پڑھنے کا شوق ہے لیکن وہ غربت کی وجہ سے تندور میں روٹیاں لگانے پر مجبور ہیں۔
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں گیس کی بندش سے گھریلو اور کاروباری زندگی متاثر ہو رہی ہے ۔سردی کی شدت بڑھنے کے باعث لوگ کھانا پکانے اور گھر گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں خرید کر چلانے پر مجبور ہیں۔
مزید لوڈ کریں