Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
ان اداروں میں زیر تعلیم 90 ہزار سے زائد طلبا اور طالبات کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اعتراف کیا کہ اِس وقت حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، لیکن سیلاب زدگان کے ساتھ کیے گئے وعدے ضرور پورے کیئے جائیں گے
دھماکامیر عاصم کر د گیلو کی رہائشگاہ کے احاطے میں ایک گاڑی میں ہو ااور ہلاک ہونے والوں میں صوبائی وزیر کے ملازم بھی شامل ہیں۔
رحمن ملک نے کہا کہ ان کالعدم بلوچ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بغیر کسی الزام کے ایک سال تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
شہر میں پو لیس ، انسداد دہشت گردی فورس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد مختلف حساس مقامات پر تعینات کی گئی ہے ۔
ہڑتال کے باعث مسافروں اور سیلاب زدگان کو امداد پہنچانے والے اداروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
لاکھوں متاثرین کے لیے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے کوئٹہ ، ڈھاڈر، سبی اور نصیر آباد میں آٹھ کیمپ قائم کر رکھے ہیں ۔
لاہور سے آنے والی بس کے مسافروں کی شناخت کے بعد گولیاں مار کر10 افراد کو ہلاک کردیا گیا اور حکام کے مطابق مرنے والوں کا تعلق پنجاب سے ہے
مقتول پو لیس اہلکار 14 اگست کے حوالے سے سر یاب کے علاقے چکی شاہوانی روڈ پر اپنی ڈیوٹی دے رہے تھے
سرحدی شہر چمن کے راستے افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کے لیے سامان رسد کی فراہمی بھی معطل ہے۔
واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے بلو چستان یونیورسٹی اور کو ئٹہ شہر کے تمام تعلیمی اداروں کو تین روز کے لیے بند کر دیا ہے
صوبے کی بجلی کی طلب 1175 میگاواٹ یومیہ ہے لیکن بلو چستان کو صر ف 350 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے
حملے کا نشانہ بننے والے عام مزدور تھے جو علاقے میں ایک گاؤں کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے پائپ لائن بچھانے کا کام ختم کرکے...
جنرل کیانی نے کہا کہ امریکی جنرل کو نہ صرف پاکستانی موقف کا پوری طرح ادارک ہے بلکہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے بھی معترف ہیں
فوج کی چارگاڑ یا ں صوبائی دارالحکومت سے سبی کی جانب جارہی تھیں جب راستے میں کھڑی کی گئی ایک گاڑی میں نصب طاقتور بم کا زور دار دھماکا ہوا ۔
ر واں ماہ صوبے کے مختلف اضلاع میں تین پولیس انسپکٹروں کوبھی ایسی کی کارروائیوں میں ہلاک کیا جاچکا ہے
شہریوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات اور مقدمات سامنے آرہے ہیں جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔
گزشتہ 30 سالہ جنگ کے باعث ان کے دیہات اور گھر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ عالمی اداروں کی امد اد اور تعاون کے بغیر وہ اپنے گھر افغانستان میں دو بارہ تعمیر نہیں کر سکتے
مظاہرین نے کئی گھنٹوں تک اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیے رکھا۔
تقریباًٍ تین ہفتے قبل بھی نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے دو بہنوں پر تیزاب پھینک کرانھیں جھلسا دیا تھا۔
مزید لوڈ کریں