صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کے لیے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے کوئٹہ ، ڈھاڈر، سبی اور نصیر آباد میں آٹھ کیمپ قائم کر رکھے ہیں ۔
ان میں سے ایک کیمپ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 20کلو میٹر دور مشر قی بائی پاس پر ایک سر کاری ادارے کی رہائشی کالونی میں مسلم ہینڈز نامی غیر سرکاری تنظیم کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے جہاں تقر یباً پانچ ہزار افرادقیام پزیر ہیں۔ کیمپ میں موجود مرد و خواتین نے بروقت کھانا نہ ملنے اور صفائی کے مناسب انتظام نہ ہونے کی شکایت کی۔
سیلاب زدگان کے لیے قائم کیمپوں میں بیماریوں کے بارے میں ڈاکٹر نثار کا کہنا تھاکہ یہاں ڈائریا،جلدی امراض اور ملیریا کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے تاہم ان کے پاس ضرورت کے مطابق ادویات موجود ہیں۔
کیمپ کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم مسلم ہینڈ ز کے عہدیدار حماد الدین نے بتایا کہ اس کیمپ میں متاثر ہ افراد کی آمد کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ متاثرین کا اندراج کرکے انھیں ٹینٹ مہیا کیے جاتے ہیں۔
کیمپ میں موجود ہدایت اللہ جو پیشے کے لحاظ سے ڈرائیو ر ہیں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں واپس تو جانا چاہتے ہیں لیکن اُن کے پاس گھر کی تعمیر کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے گھروں میں اب بھی چھ فٹ پانی کھڑا ہے اور گھروں کی بحالی کے لیے وہ امداد کے منتظر ہیں۔
کو ئٹہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادار ے کے حکام کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلو چستان میں لاکھوں افراد حالیہ سیلاب سے متاثر ہو ئے ہیں جن تک امداد پہنچانے کے لیے انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیمیں دن رات کام کر رہی ہیں۔ کیمپوں میں مقیم سیلاب زدگان میں سے بیشتر کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کے علاقے سے پانی نکالنے کے لیے اقدامات کر ے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں جاکرمعمولات زندگی کی شروعات کے لیے کوشش کر سکیں۔