صوبائی دارالحکومت کو ئٹہ سے ساٹھ کلومیٹر دور وادی بولان میں ہفتہ کی صبح نامعلوم حملہ آوروں نے لاہور سے کوئٹہ آنے والی بس میں سوار 10 افراد کو خودکا رہتھیاروں سے گولیاں مار کر ہلاک اور پانچ کو زخمی کردیا۔ حملہ آور بعد میں موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مقامی سکیورٹی فورس لیو یز کے ایک افسر اسماعیل کر د نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ بس کو مچھ کے قر یب آب گُم کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے روک کر مسافروں کو نیچے اُتارا اور پھر سب کے شناختی کارڈ ز دیکھے اور اس کے بعد 15 مسافروں کو قریب ہی ایک کھائی میں لے جاکر اُن پر خود کارہتھیاروں سے فائرنگ کر دی جس سے دس افراد موقع پر ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ۔ حکام نے ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب سے بتایاہے ۔
اس سے قبل جمعے کی شام کو نامعلوم سمت سے کو ئٹہ شہر پر تین راکٹ فائرکیے گئے جن سے ایک پولیس اہلکارسمیت دوافراد زخمی ہو گئے تھے ۔ ڈی آئی جی حامد شکیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پہلا راکٹ وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب معصوم شاہ اسٹریٹ میں سیکرٹری داخلہ اکبر حسین دُرانی کی سر کاری رہائش گاہ کے قریب گرا جس میں ایک پولیس اہلکار اور ایک بچہ زخمی ہو گئے ،جب کہ گھر کو بھی معمولی نقصان پہنچا ۔ دیگر دو راکٹ شہر کے مختلف علاقوں میں گرے ، اس کے علاوہ کو ئٹہ شہر میں تین پولیس اہلکاروں اور ایک حجام کو ہدف بنا کر کے ہلاک کیا گیا۔
علاوہ ازیں جمعہ کو رات گئے خضدار میں پولیس تھانے پر دستی بم کے حملے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور حب میں ایک گھر پر دستی بم سے حملے میں خاتون ہلاک ہو گئی۔
بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں دوسر ے صوبوں سے تعلق رکھنے والے افرادکو ہدف بنا کر ہلاک کیا جاتا رہا ہے اور ان میں سے بیشتر حملوں کی ذمہ داری بلو چ عسکر یت پسند تنظیمیں قبول کر تی رہی ہیں ۔
ادھر ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے بتایا ہے کہ ہفتے کو کوئٹہ میں سیٹیلائٹ ٹاؤن کے علاقے خلجی کالونی میں ایک گھر کے سامنے بیٹھے ہوئے مزدوروں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کے چھ مزدورں کو ہلاک اور تین کو زخمی کردیا ہے۔