رسائی کے لنکس

قوم پرست بلوچ رہنما قاتلانہ حملے میں ہلاک


حبیب جالب (فائل فوٹو)
حبیب جالب (فائل فوٹو)

انسانی حقوق کی عملبردار معروف تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حبیب جالب کے قتل پر دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی سالمیت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔

قوم پرست سیاسی جماعت بلو چستان نیشنل پارٹی کے مر کز ی جنر ل سیکر ٹری اور سابق سینیٹر حبیب جالب کو بدھ کی صبح نا معلوم افراد نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار نقاب پوش حملہ آوروں نے حبیب جالب پر اُس وقت اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جب وہ صوبائی دارالحکومت کے پرکانی آباد کے علاقے میں اپنے گھر سے نکل رہے تھے۔

اُن کی ہلاکت کی خبر سنتے ہی بی این پی کے مشتعل کارکنوں نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع کردیے ۔ صوبائی دارالحکومت میں جناح روڈ پر واقع دُکانوں کو بند کر ادیا جبکہ سر یاب کے علاقے میں بعض دکانو ں پر مظاہرین نے پتھراؤ اور تو ڑ پھوڑ بھی کی جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے بلو چستان یونیورسٹی اور کو ئٹہ شہر کے تمام تعلیمی اداروں کو تین روز کے لیے بند کر دیا ہے

حبیب جالب بلو چ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئر مین بھی رہ چکے تھے اور سابق صدر جنر ل ضیاء الحق کے دور حکومت میں وہ افغانستان چلے گئے تھے جہاں دس سالہ خود ساختہ جلاوطنی گزارنے کے بعد1994 میں واپس بلو چستان آگئے تھے ۔ وہ بلوچستان سے سینیٹربھی منتخب ہو ئے تھے۔

صوبے میں لاپتہ افراد کی بازیابی اورمبینہ فوجی آپریشن کے خلاف حبیب جالب کافی سر گرم تھے۔

ایک ہفتہ قبل خضدار میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی اتحاد ی تنظیم بلو چ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کز ی نائب صدر حمید بلو چ اور اس کے بعد تر بت کے سابق نا ظم میر مو لابخش دشتی کو بھی نا معلوم افراد نے ہلاک کردیا تھا۔

قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں سرکاری و نجی اداروں سے منسلک افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں ۔

ان حملوں کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت کا تعلق ملک کے دوسرے حصوں سے تھا جو روزگار اور ملازمتوں کے سلسلے میں بلوچستان میں آباد ہیں۔ حکام کا الزام ہے کہ قتل کی اِن وارداتوں میں قوم پرست بلوچ عسکری تنظیمیں ملوث ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

حبیب جالب سمیت دیگر بلوچ سیاسی شخصیات پر قاتلانہ حملوں کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم بلوچ قوم پرست جماعتیں ان واقعات کا الزام سرکاری انٹیلی جنس ایجنسیوں پر عائد کرتی ہیں۔

انسانی حقوق کی عملبردار معروف تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حبیب جالب کے قتل پر دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی یکجہتی کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ محض مذمتی بیانات جاری کرنے کی بجائے فوری طور پر اس واقعہ کی شفا ف اور غیر جانبدار تحقیقات کرا کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

تنظیم نے کہا ہے کہ مقتول بلوچ رہنما کا شمار انتہائی قابل احترام سیاسی شخصیات میں ہوتا تھا اور پارلیمان کے اندر و باہر نہ صرف بلوچستان بلکہ پور ے پاکستان میں محروم طبقوں کی آواز تھے۔

بیان میں اس خدشہ کا اظہار کیا گیا ہے کہ حبیب جالب کا قتل بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی میں اضافہ کرے گا جس پاکستان کی سا لمیت متاثر ہو سکتی ہے۔

۔

XS
SM
MD
LG