Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً پچاس کی لاشیں شہر کی مختلف امام بارگاہوں میں رکھی ہوئی ہیں جب کہ ان کے لواحقین اور شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد سراپا احتجاج ہیں۔
جمعیت علمائے الاسلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے صوبائی حکومت کو برطرف کیے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔
بلوچستان کے ضلع لورالائی میں کوئلے کی ایک کان میں بارہ کان کن سینکڑوں فٹ زیر زمین کام میں مصروف تھے کہ ایک شعلہ بھڑکنے سے کان کے اندر دھماکا ہوا اور آگ لگ گئی۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اتوار کو کوئٹہ پہنچے جہاں ہزارہ برادری کے رہنماؤں سے ملاقات میں انھوں نے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے فرنٹئیر کور کو سول انتظامیہ سے بھر پور معاونت کی ہدایت کر تے ہوئے صوبائی حکومت کی درخواست پر ایف سی کو پو لیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔
امراض چشم کے اس اسپتال میں روزانہ 350 مریضوں کا علاج کیا جارہا تھا جب کہ روزانہ کی بنیاد پر 30 سے زائد آپریشن کیے جاتے تھے۔
گودار کے قریب پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے افراد غیر قانونی طریقے سے ایران جارہے تھے۔
صادق آباد جانے والی بس کو مسلح افراد نے گیتانی کے مقام پر زبردستی روکا اور مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی سمیت پانچ افراد کو زبردستی گاڑی سے اُتار لیا۔
امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث شیعہ ہزارہ برادری کے کئی خاندان بلوچستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
ڈائریکٹر تعلقات عامہ خادم حسین نوری اپنی بیٹی کو اسکول چھوڑنے کے بعد دفتر جا رہے تھے کہ پہلے سے گھات لگائے ہو ئے نا معلوم مسلح افراد نے خود کار ہتھیاروں سے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئے۔
کوئٹہ میں پولیس حکام کے مطابق سریاب روڈ پر سائیکل میں نصب بم میں اس وقت ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا جب بلوچستان کانسٹبلری کے کمانڈنٹ خلیل احمد وہاں سے گزر رہے تھے۔
ڈاکٹر لکھمی چند کو دو ماہ پہلے نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کی کو شش بھی کی تھی، لیکن مقامی لوگوں کی مزاحمت پر وہ اغوا ہونے سے بچ گئے۔
ڈاکٹروں نے اپنے ایک ساتھی کے اغوا کے خلاف پیر کو احتجاجی مظاہرہ کیا جب کہ صوبائی حکومت نے 250 ڈاکٹروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسافر وین جھالا وان بس اڈے پر ایندھن بھروانے کے لیے کھڑی تھی جب موٹر سائیکل پر سوار نا معلوم مسلح افراد وہاں پہنچے اور خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔
صوبے میں ڈاکٹر پہلے ہی ہڑتال پر ہیں جس کے باعث کوئٹہ کے تین اور صوبے کے دیگر 27 سرکاری اسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں، آپریشن تھیٹر مکمل طور پر بند ہیں۔
سرکاری ٹیم کے ارکان گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھے جب موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے اُن پر فائرنگ کر دی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عبوری حکم نامے میں کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں کی مداخلت ثابت ہو گئی ہے۔
مستونگ میں لیویز حکام نے بتایا ہے کہ سڑک کی تعمیر میں مصروف مزدوروں پر موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی۔
عید الفطر کے موقع پر لاپتا افراد کے اہل خانہ نے کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی، اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپنے رشتہ داروں کی بازیابی کا مطالبہ بھی دہرایا۔
ڈاکٹر غلام رسول کی بازیابی کے بعد صوبے کے سرکاری اسپتالوں کے شعبہ حادثات میں ڈاکٹروں نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے تاہم شعبہ بیرونی مریضاں تاحال بند ہے۔
مزید لوڈ کریں