اسلام آباد —
تشدد کا پہلا واقعہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے جمعرات کو فائرنگ کرکے ایک ہندو ڈاکٹر کو ہلاک کر دیا۔
پو لیس کے ڈی ایس پی شُکر اللہ نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ ڈاکٹر لکھمی چند اپنا کلینک بند کر کے پیدل گھر جا رہے تھے کہ مستونگ بازار میں شھنگی روڈ پرمو ٹر سائیکل پر سوار دو نا معلوم افراد نے اُن پر اندھا دُھند فائرنگ کر دی، جس سے ڈاکٹر لکھمی چند مو قع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ڈی ایس پی کے بقول علاقے سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ڈی ایس پی شکر اللہ کے بقول مستونگ میں ہندو ڈاکٹر کے قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے، تاہم انہوں نے لکھمی چند کی مذہبی بنیادوں پر قتل کی تردید کی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کے نائب صدر ڈاکٹر آفتاب کاکڑ نے ڈاکٹر لکھمی چند کے قتل کی شدید مذمت کر تے ہوئے پورے صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
آفتاب کاکڑ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر لکھمی چند کو دو ماہ پہلے نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی تھی، لیکن مقامی لوگوں کی مزاحمت پر وہ اغوا ہونے سے بچ گئے۔
صوبے کے بلوچ اکثریتی آبادی والے اضلاع میں ہندؤوں کی ایک بڑی تعداد قیام پاکستان سے بھی پہلے سے آباد ہے۔
جمعرات کو فائرنگ کے دیگر واقعات کوئٹہ میں پیش آئے جن میں شیعہ ہزارہ برادری کے تین اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
اسی اثناء میں کوئٹہ میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر سلطان تر ین نے ایک پر یس کانفرنس کے دوان اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے ڈاکٹروں پر اپنی سرکاری ملازمتوں پر دوبارہ بحالی کے بعد 58 روز سے سرکاری اسپتالوں میں جاری ہڑتال ختم کی جارہی ہے ۔
پو لیس کے ڈی ایس پی شُکر اللہ نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ ڈاکٹر لکھمی چند اپنا کلینک بند کر کے پیدل گھر جا رہے تھے کہ مستونگ بازار میں شھنگی روڈ پرمو ٹر سائیکل پر سوار دو نا معلوم افراد نے اُن پر اندھا دُھند فائرنگ کر دی، جس سے ڈاکٹر لکھمی چند مو قع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ڈی ایس پی کے بقول علاقے سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ڈی ایس پی شکر اللہ کے بقول مستونگ میں ہندو ڈاکٹر کے قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے، تاہم انہوں نے لکھمی چند کی مذہبی بنیادوں پر قتل کی تردید کی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کے نائب صدر ڈاکٹر آفتاب کاکڑ نے ڈاکٹر لکھمی چند کے قتل کی شدید مذمت کر تے ہوئے پورے صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
آفتاب کاکڑ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر لکھمی چند کو دو ماہ پہلے نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی تھی، لیکن مقامی لوگوں کی مزاحمت پر وہ اغوا ہونے سے بچ گئے۔
صوبے کے بلوچ اکثریتی آبادی والے اضلاع میں ہندؤوں کی ایک بڑی تعداد قیام پاکستان سے بھی پہلے سے آباد ہے۔
جمعرات کو فائرنگ کے دیگر واقعات کوئٹہ میں پیش آئے جن میں شیعہ ہزارہ برادری کے تین اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
اسی اثناء میں کوئٹہ میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر سلطان تر ین نے ایک پر یس کانفرنس کے دوان اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے ڈاکٹروں پر اپنی سرکاری ملازمتوں پر دوبارہ بحالی کے بعد 58 روز سے سرکاری اسپتالوں میں جاری ہڑتال ختم کی جارہی ہے ۔