Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
سلامتی کے خدشات کے باعث بلوچستان سے ہزاروں مزدور نقل مکانی کرچکے ہیں جس سے کوئلے کی یومیہ پیداوار تشویش ناک حد تک کم ہوئی ہے۔
پاکستان کا یہ پسماندہ صوبہ عمومی طور پر صحت عامہ کی سہولتوں کے فقدان کا شکار ہے اور ایسے میں ڈاکٹروں کی ہڑتال لوگوں کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنی ہے۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ افراد کو انسانی اسمگلر ایران کے سرحدی علاقے کی طرف لے جارہے تھے جہاں سے اُن کی اگلی منزل یورپی ممالک خیال کی جاتی ہے
حکام کے مطابق رموٹ کنٹرول سے ہونےوالا یہ بم دھماکہ اُس وقت ہوا جب کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس سبی میں رُکی اور کچھ مسافر اسٹیشن پر چائے پی رہے تھے
یہ واقعہ کوئٹہ کے علاقے سریاب ملز میں پیش آیا جہاں موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے ایک دھوبی کی دکان میں گھس کر فائرنگ کردی۔
حکام کے مطابق سمنگلی روڈ پر یہ ریموٹ کنڑول بم ایک کھڑی گاڑی میں نصب تھا اور آئی ٹی یونیورسٹی کی بس جیسے ہی وہاں پہنچی تو اس میں زوردار دھماکا کردیا گیا۔
ارضیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ممکنہ زلزلے کی شدت 7.5 تک ہو سکتی ہے۔
عدالتی کمیشن کے سربراہ جاوید اقبال نے کہا کہ اگر لواحقین مصدقہ شواہد پیش کریں تو کمیشن لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
یہ دھماکا سریاب روڈ پر واقع ایک مدرسے میں اس وقت ہوا جب وہاں پر طلبا کی دستار بندی ہورہی تھی۔
پرتشدد مہم کا مقصد بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دے کر اسے پاکستان سے الگ کرنا ہے۔
کوئٹہ پولیس کے مطابق حملے کا ہدف اس کا ہدف مقامی انسپکٹر سلیم شاہوانی تھے، جو اس واقعے میں زخمی ہوئے۔
نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نےخاران ما ڈل اسکول کے پرنسپل مظفر جمالی کی گاڑی پر گھات لگا کرخود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
پولیس کے مطابق نا معلوم مسلح افراد نے رضا گل کے سر، چہرے اور سینے میں گولیاں ماریں اور لاش کو ان کے گھر کے قریب پھینک دیا۔
عالمو چوک پر سکیورٹی فورسز کے قافلے کو کار بم سے نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کی دو گاڑیاں سریاب کے علاقے میں معمول کے گشت پر تھیں کہ قمبرانی روڈ پر انھیں ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
سی آئی ڈی‘ پو لیس کے ایس پی محمد شاہنواز خان کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ صبح کی ’واک‘ کرنے کے بعد اپنے گھر جا رہے تھے۔
سریاب روڈ پر کیے گئے اس حملے کا ہدف نیم فوجی دستے ’فرنٹیئر کور‘ کا ایک قافلہ تھا۔
ڈاکٹر خلیل رسجد ڈیل کو 5 جنوری کو کوئٹہ کے رہائشی علاقے چمن ہاؤسنگ سوسائٹی سے تاوان کی غرض سے اغواء کیا گیا تھا۔
سیکورٹی فورسز سر چ آپریشن جاری تھا کہ اس دوران نا معلوم مسلح افرادنے ایف سی کے جوانوں پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
ہفتہ کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کے الگ الگ واقعات میں نو افراد کی ہلاکت کے خلاف ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔
مزید لوڈ کریں