پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ایک مقامی صحافی کو نا معلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
ضلع تربت میں پولیس حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صحافی رضا گل کی گولیوں سے چھلنی لاش ہفتہ کو علی الصباح ان کے گھر کے قریب سے ملی۔
پولیس کے مطابق نا معلوم مسلح افراد نے رضا گل کے سر، چہرے اور سینے میں گولیاں ماریں اور لاش کو ان کے گھر کے قریب پھینک دیا۔
تربت کے مقامی صحافیوں نے بتایا ہے کہ جمعہ کو رات گئے جب رضا گل اپنے گھر نہ پہنچے تو ان کے بھائیوں نے ان سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رضا گل کا موبائل فون بند تھا۔ ہفتہ کو علی الصباح کلی کے علاقے میں لوگ فائرنگ کی آواز سن کر گھروں سے باہر آئے جہاں انھیں ایک لاش ملی جسے بعد ازاں رضا گل کے نام سے شناخت کر لیا گیا۔
ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ رضا گل کو پیشہ وارانہ وجوہات کی بنا پر یا ذاتی دشمنی کی وجہ پر موت کے گھاٹ اتارا گیا کیونکہ ان کے ساتھیوں کے مطابق رضا گل نے کبھی کسی قسم کی دھمکی کا ذکر نہیں کیا۔
اس صوبے میں پہلے بھی صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور 2010 کے دوران بلوچستان کے مختلف اضلاع میں چار جبکہ اس سے پہلے کو ئٹہ اور خضدار میں دو صحافیوں کو قتل کیا چکا ہے۔
ایک روز قبل یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آئیر ینا نکوا نے ایک بیان میں پاکستان کے دو صحافیوں طارق کمال اور مر تضیٰ رضوی کے قتل کی مذمت کر تے ہوئے پاکستان میں صحافیوں کی سلامتی کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔