رسائی کے لنکس

کوئٹہ: شیعہ ہزارہ برادری احتجاجی دھرنا


احتجاجی ریلی میں شامل ایک غمزدہ شخص
احتجاجی ریلی میں شامل ایک غمزدہ شخص

وزیراعظم نے فرنٹئیر کور کو سول انتظامیہ سے بھر پور معاونت کی ہدایت کر تے ہوئے صوبائی حکومت کی درخواست پر ایف سی کو پو لیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔

بلوچستان میں جمعرات کو بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے شیعہ ہزارہ برادری کے افراد کا احتجاج جاری ہے اور دو دن گزرنے کے باوجودمظاہرے میں شامل افراد نے دھماکوں میں مرنے والے اپنے عزیز و اقارب کی لاشوں کو دفن کرنے سے انکار کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دھرنا دے رکھا ہے۔

احتجاج میں شامل افراد کا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے میں ناکام ہونے والے متعلقہ افسران کو برطرف کرے اور کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے۔

احتجاج میں شامل خواتین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج اور دھرنا جاری رکھیں گی۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ کو فوری طور پر کوئٹہ روانگی کے احکامات جاری کرتے ہوئے صوبے کے چیف سیکرٹری سے کہا کہ وہ اُنھیں صورت حال سے مسلسل آگا ہ رکھیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے فرنٹئیر کور کو سول انتظامیہ سے بھر پور معاونت کی ہدایت کر تے ہوئے صوبائی حکومت کی درخواست پر ایف سی کو پو لیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے ایک سی ون تھرٹی خصوصی طیارہ بھی بلوچستان بھیجنے کے احکامات جاری کیے تاکہ شدید زخمیوں کو بہتر علاج کے لیے کراچی منتقل کیا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف آئندہ ہفتے شیعہ ہزارہ برادری کے نمائندوں سے بھی ملاقات کر کے ان کے تحفظات دور کریں گے۔

بلوچستان میں جمعرات کو ہونے والے تین بم دھماکوں میں 98 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ان میں 86 افراد ہزارہ شیعہ برادری کے علاقے علمدار روڈ پر یکے بعد دیگر ے ہونے والے دو بم دھماکوں میں ہلاک ہوئے۔ امریکہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی ان بم دھماکوں کی مذمت کی تھی۔

صوبائی حکومت نے ان ہلاکتوں کے خلاف صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
XS
SM
MD
LG